سپریم کورٹ’زیادتی کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ،ضمانت منسوخ، ملزم گرفتار


اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزم فرحان کی ضمانت پر رہائی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،

عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ ملزم اور تفتیشی افسر نے مل کر تمام شواہد ضائع کر دیئے، متاثرہ لڑکی کا پندرہ روز تک میڈیکل ہوا اور نہ ہی بیان ریکارڈ کیا گیا، ہائیکورٹ کا تمام حقائق کی موجودگی میں ملزم فرحان کو ضمانت دینا حیران کن ہے۔ راولپنڈی پولیس نے ضمانت منسوخ ہونے پر ملزم فرحان کو عدالت عظمیٰ کے باہر سے گرفتار کر لیا ۔

منگل کو جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزم فرحان کی ضمانت پر رہائی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش کیلئے کسی خاتون افسر کو تفتیشی ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا،لڑکی کے مطابق تفتیشی افسر بھی اسے رات کو بلا کر حراساں کرتا رہا۔ اس دوران سٹی پولیس آفیسرز (سی پی او) راولپنڈی نے عدالت کو بتایا کہ ازسرنو تحقیقات میں لڑکی کے الزامات درست ثابت ہوئے ہیں،تفتیشی افسر شہزاد انور کی تنزلی ہوگئی، سزا میں اضافے کی سفارش بھی کر دی،ازسرنو تحقیقات کے بعد چالان جمع کروا دیا ہے۔

اس موقع پر ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ خاتون خود لڑکے کیساتھ ہوٹل میں گئی، لڑکی کا ملتان میں نکاح ہو چکا ہے جس پر جسٹس اعجازلاحسن نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہوٹل میں جانے کا کیا مطلب ہے کہ زیادتی کرکے تصاویر بنائی جائیں ۔

اس دوران جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ کیا شادی شدہ ہونا زیادتی کا لائسنس دیتا ہے،جو پولیس پر اثرانداز ہو سکتا ہے وہ متاثرہ لڑکی پر کیسے نہیں ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزم فرحان کی ضمانت پر رہائی سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا. راولپنڈی پولیس نے ضمانت منسوخ ہونے پر ملزم فرحان کو عدالت عظمیٰ کے باہر سے گرفتار کر لیا۔

واضح رہے کہ ملزم فرحان پر راولپنڈی کے تھانہ صادق آباد میں نورین اختر نامی لڑکی نے زیادتی کا مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔mk