پرفریب نعروں سے بلوچستان کے نوجوانوں کو بھڑکانے والے اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، احسن اقبال

اسلام آباد(صبا ح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی سازش کی جاتی ہے، پاکستان جغرافیائی طور پر تاریخی اور عظیم طاقتوں کے سنگم پر واقع ہے، بلوچستان کا محل وقوع بہت اہم ہے، برطانوی دور سے یہ خطہ بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں کھٹکتا رہا ہے، ریاست پاکستان کا حصہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں سازشیں بار بار ناکام ہوئیں، پرفریب نعروں سے بلوچستان کے نوجوانوں کو بھڑکانے والے اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، بلوچستان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک چائنہ فرینڈشپ سینٹر میں وفاقی وزارت اطلاعات کے زیراہتمام میر ہزار خان مری(مزاحمت سے مفاہمت تک) کے عنوان سے عمار مسعود کی تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کے دوران کیا،احسن اقبال نے کہا کہ تقریب میں شرکت باعث اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بہادر فرزند کی زندگی کو کتابی شکل میں پیش کیا گیا ہے، جن کی زندگی مسلسل جدوجہد سے مزئین ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان میں عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی سازش کی جاتی ہے لیکن میر ہزار خان مری نے ان سازشوں کو سمجھا اور مفاہمت و یکجہتی کی راہ پر گامزن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور ملک جس خطہ میں واقع ہے، یہ تاریخی اور عظیم طاقتوں کا سنگم ہے، ہمارے ہمسایہ ممالک بھارت، چین اور ایران کی تاریخیں صدیوں پر محیط ہیں جبکہ ہماری تاریخ 77 سالہ ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ایک نظریہ پر قائم ہوا، پاکستان کی بنیاد رنگ و نسل اور جغرافیہ پر نہیں بلکہ نظریہ پر ہے، ہمسایوں کے مقابلہ میں ہماری تاریخ ایک نوزائیدہ ملک کی ہے لیکن ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہم پہلے بھی بہت سے بحرانوں سے کامیابی سے نکل چکے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک حدیث کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو یہ ملک امانت ہے، حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ مشرق میں اسلام کی طاقت کا اظہار ہوگا، اسی وجہ سے ہمارا ملک دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا محل وقوع انتہائی اہم ہے، برطانوی دور سے یہ علاقہ بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں کھٹکتا رہا ہے، اگر بلوچستان ریاست پاکستان کا حصہ نہ ہوتا تو خدانخواستہ بڑی طاقتوں کی لڑائی میں اس کا حال بھی افغانستان جیسا ہی ہوتا، افغانستان کے حالات کی بنیادی وجہ بھی بڑی طاقتوں کی رسہ کشی ہے، الحمدللہ ریاست پاکستان کا حصہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں سازشیں بار بار ناکام ہوئی ہیں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ کون بلوچستان میں حالات کی خرابی کا خواہشمند ہے۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے مزید کہا کہ پرفریب نعروں سے بلوچستان کے نوجوانوں کو بھڑکانے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے،

بلوچستان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے، ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کا احساس ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان کی ترقی کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 2013-18 کی حکومت میں اس وقت وزیراعظم محمد نواز شریف نے بلوچستان کی ترقی کو پاکستان کی ترقی قرار دیا تھا، ہم نے ہزاروں کلومیٹر طویل شاہرہیں تعمیر کیں، سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنائیں، صوبہ کے طلبا کے لیے پانچ ہزار سکالرشپس دیں تاکہ وہاں کا نوجوان ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر سکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں خود نوشکی، وڈھ، تربت اور گوادر سمیت دیگر کئی شہروں میں یونیورسٹیز کا سنگ بنیاد رکھ چکا ہوں تاکہ بلوچ نوجوانوں کو 21 ویں صدی کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت سے آراستہ کیا جا سکے، صوبہ میں انجینئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم کے لیے اقدامات کئے گئے، گوادر یونیورسٹی میں نوجوانوں کو فنی اور پیشہ وارانہ تعلیم دی جا رہی ہے تاکہ وہ آنے والے وقت میں اہم ذمہ داریاں پوری کر سکیں، اسی طرح گوادر میں شادی کور ڈیم کا منصوبہ مکمل کیا گیا، گوادر میں پانی کی پائپ لائنز اور ایران سے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ بھی بنایا۔

احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں جب ملک تبدیلی کا شکار ہوا تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی ترقی کا پہیہ رک گیا، جب ہم نے حکومت چھوڑی تو وفاق کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے تھا جو 2022 میں 700 ارب روپے تک کم ہو چکا تھا، ترقیاتی منصوبے تباہی کا شکار ہو گئے، ہم نے دوبارہ حکومت میں آ کر صرف دس ماہ کے دوران ایران سے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ مکمل کر لیا اور گوادر بندرگاہ کو 4 ارب روپے کی لاگت سے دوبارہ گہرے پانیوں کی بندرگاہ بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ چار سال میں گوادر سے صرف 4، 5 لاکھ ٹن تجارتی سامان کی ہینڈلنگ کی گئی تھی جبکہ ہم نے صرف 16 ماہ کے دوران 15 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان کی ہینڈلنگ کرکے بندرگاہ کو بحالی کی راہ پر گامزن کر دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ پبلک سیکٹر کی تمام کارگو ہینڈلنگ گوادر سے کی جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک کے دیگر صوبوں اور پنجاب کے مقابلہ میں بھی سب سے زادہ 130 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز بلوچستان کو جا رہے ہیں، ہم ترقی کے لیے جامع اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کی استعداد اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ 15 تا 20 سال میں بلوچستان ملک کا خوشحال ترین صوبہ ہوگا، وہاں پر رابطوں کا فقدان تھا جو کم کر دیا گیا ہے، گوادر کوئٹہ کا سفر دو دن سے سکڑ کر 7، 8 گھنٹوں تک ہو چکا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ سفری سہولیات کی فراہمی سے کیا وہاں پر سماجی اور معاشرتی ترقی نہیں ہوئی؟وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان میں شاہراہ کی تعمیر کے دوران ایف ڈبلیو او کے 43 نوجوان شہید ہوئے، کون لوگ اس کی تعمیر کے دشمن تھے؟ وہ چاہتے تھے کہ بلوچستان کے عوام کو تعلیم اور آسان سفری سہولیات اور رابطے میسر نہ ہوں تاکہ ان میں شعور نہ آ سکے۔ احسن اقبال نے سوال کیا کہ بلوچستان میں ترقی کے لیے جانیں قربان کرنے والے یا ان کو مارنے والے بلوچستان کے دوست اور ہمدرد ہیں؟یہ ہمدرد نہیں بلکہ بدامنی کے ذریعہ صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا دارومدار امن و امان، تعلیم اور آسان رابطوں میں ہے، جو لوگ بھی صوبے میں تصادم، تشدد اور مزاحمت اپناتے ہیں، یہ بلوچستان کے دوست نہیں ہیں، یہ نوجوانوں کے ہاتھ میں بندوق دینا چاہتے ہیں جبکہ ہم ان کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور جدید دور کی ڈیجیٹل سکلز دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ صوبے کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمار مسعود نے کتاب لکھ کر ایک اہم فریضہ سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس کتاب کا بلوچی زبان میں ترجمہ کرنا چاہئے تاکہ بلوچ نوجوانوں کو حقائق سے آگاہی فراہم کی جا سکے۔ احسن اقبال نے تجویز پیش کی کہ وزارت اطلاعات اس کتاب پر فلم بنانے کے لیے بھی اقدامات کرے تاکہ لوگوں کو آگاہی فراہم کی جا سکے