جرائم کی روک تھام کے لئے حکومت ، پولیس اور رینجرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،حافظ نعیم الرحمن


کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جرائم کی روک تھام کے لئے حکومت ، پولیس اور رینجرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نئے بلدیاتی ایکٹ کے خلاف ہم نے سندھ اسمبلی کے باہر ایک طویل دھرنا دیا جس کے لئے حکومت سندھ سے ایک معاہدہ ہوا، چند روز قبل وزیر اعلی سندھ ہمارے مرکز لائے اور مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کروائی۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ امید ہے 11 فروری سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ حکومت معاہدوں کی تمام شقوں پر عمل کرے گی، سندھ حکومت کو چاہیے اب وہ تمام معاملے کو ڈیزولف کردے، سپریم کورٹ کا بھی با اختیار شہری حکومت کے قیام کے لئے حکم واضح ہے۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کا بھی با اختیار شہری حکومت کے قیام کے لئے حکم واضح ہے، عدلیہ اگر ڈائرایکٹ پارلیمنٹ کو حکم دیتی جو زیادہ فوائد حاصل ہوسکتے تھے، اختیارات کی منتقلی پر اب تک عمل نہیں ہوا، آئین میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے ایک چیپٹر بنایا جائے اور بلدیاتی نظام کو مضبوط کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کراِئم بڑھ رہا ہے، جرائم کی روک تھام کے لئے حکومت، پولیس اور رینجرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ملک میں گیس بحران سنگین تر ہوچکا ہے، موسم سرما بھی جانے کو ہے مگر صنعتوں اور گھروں میں گیس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جھوٹے دعوے کرتی کہ ہم گیس دیتے مگر صنعتوں میں گیس ناپید ہے، کراچی ملک کو 44 فیصد دیتا جس میں صنعتوں کا اہم کردار ہے، وفاقی حکومت کی نا اہلی سے سینکڑوں ارب روپوں کا نقصان ہو رہا ہے، وزیر اعظم ایک ارب کی بھیگ مانگنے کے لئے سب کے آگے ہاتھ پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کو بھی آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے، وفاقی حکومت کی حکومت چلانے کی اس سے بری کوئی اور مثال نہیں ہوسکتی، گھروں، صنعتوں کو گیس نہیں مل رہی لیکن کے الیکٹرک کو تراتر سے گیس کی فراہمی جاری ہے، ابراج گروپ حکومت کا محبوب ہے اور فائینینشلی سپورٹر ہے، مافیا کو وفاقی اور صوبائی دونوں حکومشتیں سپورٹ کرتی ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ اب تک نا مکمل ہے، اب مسافر بھی منصوبے کا رخ نہیں کرتے، جامعہ کراچی میں چار دن سے تعلیمی معاملہ مفلوج ہے، جامعہ میں سب سراپا احتجاج ہیں، جامعہ کو حکومتی گرانٹ نہیں مل رہی ، جسکا بوج طلبا پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نوٹس لیں اور معاملے کو حل کی جانب لے کر جائیں، شہر میں بڑا مسئلہ جعلی مردم شماری کا بھی ہے، 2017 کی جعلی مردم شماری میں دہی آبادی کو گیارہ لاکھ جبکہ شہری آبادی کو ایک کڑور 49 لاکھ گنا گیا، اس وقت شہر کی آبادی 3 کڑور سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم وضاحت دے ، اقتدار میں رہی اور اتنا کچھ ہوگیا، وفاقی حکومت کی عدم سنجیدگی کے باعث کراچی کے تمام بڑے منصوبے بھی آج تک تاخیر کا شکار ہیں، معاہدوں پر سندھ حکومت سے ہم سو فیصد تک عمل در آمد کروائیں گے، اگر حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹی تو جو بھی کرنا پڑے گا وہ کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بارہ فروری سے ہم کراچی کے لئے اپنی نئی تحریک چلا رہے ہیں، تحریک کے تحت ہم گھر گھر جائیں گے اور لوگوں کو انکے حقوق کے لئے سڑکوں پر لائیں گے، چار مارچ سے ہم کراچی کارواں چلا رہے ہیں، کراچی اپنی اصل حالت کی طرف لوٹ رہا ہے۔