اقوام متحدہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرے

جنیوا:جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے  اجلاس کے موقع پر کشمیری وفد نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بیگناہ لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام کے لیے قرارداد منظور کرے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس کے موقع پر کشمیری وفد کے ارکان کل جماعتی حریت کانفرنس   آزاد کشمیر شاخ کے کنوینئر گلام محمدصفی ، حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید فیض نقشبندی ، شمیم شال اور ڈاکٹر شگفتہ اشرف سمیت بین الاقوامی ماہرین، انسانی حقوقع کے علمبرداروں ، سفارت کاروں اور ماہرین تعلیم  سے ملاقاتوں کے دوران  مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف جاری سنگین بھارتی جرائم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ کشمیری وفد نے بتایا کہ  بھارتی فوج  نے رواں ہفتے 9 ستمبر کو ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں ایک جعلی مقابلے کے دوران مزید دو نوجوانوں کو شہید کیا۔

قبل ازیں پونچھ کے علاقے سرنکوٹ سے تعلق رکھنے والا محمد منظور بھارتی فوجیوں کے تشدد سے شہید ہوا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز اہلکارکشمیری نوجوانوںکو عسکریت پسندوں سے روابط کے بے بنیاد الزات پر گرفتار کر لیتے ہیں جس کے بعد انہیں جعلی مقابلوں میں شہید کیا جاتا ہے۔محمد منظور کو 10اور 11اگست کی درمیانی شب گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میںانہیں دوران حراست تشدد کر کے شہید کیا گیا۔ فورسز اہلکاروںنے مقتول کے اہلخانہ کو دھمکیاں دیں کہ اگر انہوںنے تشدد کے بارے میں بات کی تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے ۔ محمد علی حسین نامی ایک پاکستانی قیدی کو 17 اگست2022 کو جموں کے علاقے ارنیا جبکہ ایک اور قیدی ضیامصطفی کو اکتوبر 2021 میں پونچھ کے جنگلات میں فرضی مقابلوں شہید کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے1989 سے اب تک 96ہزار3سو 47کشمیر یوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7ہزار3سو 48کو جعلی مقابلوں یا دوران حراست بہیمانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا۔ عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف جاری سنگین بھارتی جرائم کا نوٹس لے