جمعیت کے احتجاج دھرنا پر پشاوریونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل سیکیورٹی فیس میں دو ہزار روپے اضافہ واپس لے لیا۔

پشاور(صباح نیوز) اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پشاور کے احتجاج اور دھرنے کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل سیکیورٹی فیس میں دو ہزار روپے کا اضافہ واپس لے لیا۔ اس اضافے کو واپس لینے کے نتیجے میں جامعہ پشاور ہاسٹلز میں رہنے والے طلباء کو 10 ملین روپے کا ریلیف ملا۔ یہ اضافہ گذشتہ شام کے وقت پرووسٹ آفس سے جاری شدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے واپس لے لیا گیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے بدھ کی رات پیوٹا چوک میں احتجاجی دھرنا دیاتھا۔ دھرنے میں موجود طلبہ کا یہی مطالبہ تھا کہ ہاسٹل سیکیورٹی فیس میں تین ہزار روپے کا اضافہ واپس لیا جائے۔ جمعرات والے دن اسلامی جمعیت طلبہ کے وفد نے یونیورسٹی چیف پراکٹر اور پروسٹ جامعہ پشاور سے مذاکرات کیے۔ مذاکرات کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے سیکیورٹی فیس میں دو ہزار روپے کمی کا اعلان کیا۔

اس موقع پر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پشاور آفتاب عالم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت طلبہ حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ مہنگائی اور معاشی تنگی کے ان حالات میں طلباء کے غریب والدین مشکل سے تعلیمی اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں صوبہ خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی یونیورسٹی کا طلباء پر مزید فیس بڑھانا ظلم اور ناانصافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرووسٹ آفس کی جانب سے سنڈیکیٹ جامعہ پشاور کو یہ تجویز پیش کرنا کہ بجلی کے مد میں طلباء سے مزید پانچ پانچ ہزار روپے وصول کیے جائیں، فسطائیت اور تعلیمی دہشت گردی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں طلباء پر فیس بم گرانے جیسا ہے۔ ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ و سینڈیکیٹ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہاسٹل فیسوں میں مزید ایک روپیہ کا بھی اضافہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ پوری یونیورسٹی میں احتجاج کی کال دے گی۔