پاک افغان سرحد پر برفانی تودہ گرنے سے 20 افراد جاں بحق


کابل (صباح نیوز)افغانستان کے دودراز پہاڑی علاقوں سے پاکستان میں داخل ہونے والے افراد برفانی تودے کے حادثے کا شکار ہوگئے اور اس کے نتیجے میں20 افراد جاں بحق ہوگئے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان حکام کا کہنا تھا کہ برفانی تودے کا حادثہ طویل پہاڑی علاقے کی گزرگاہ میں پیش آیا۔افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ کے انفارمیشن کے سربراہ کے نجیب اللہ حسن ابدال کا کہنا تھا کہ ریسکیو کے عملے نے جائے وقوع پر تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاحال 19 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔پاک-افغان سرحد سے غیرقانونی آمد و رفت میں گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ ملک میں بدترین معاشی بحران کے باعث ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان 2 ہزار 670 کلومیٹر طویل سرحد ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگا رہا ہے، جس کا تعین ابتدائی طور پر برطانونی نو آبادیاتی انتظامیہ نے کیا تھا۔رپورٹس کے مطابق صدیوں سے تاجر اور اسمگلرز ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے دور دراز اور پر خطر پہاڑی گزرگاہ کا استعمال کر رہے ہیں۔

پاک افغان سرحد کے مذکورہ پہاڑی علاقوں میں برفانی تودے گرنے کے حادثے اکثر پیش آتے ہیں۔اس سے قبل افغانستان میں 2015 میں بدترین برفانی تودے گرنے کا ایک سلسلہ سامنے آیا تھا اور اس کے نتیجے میں 250 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

افغانستان کے صوبہ پروان اور صوبہ بدخشاں سمیت مختلف صوبوں میں فروری 2017 میں شدید برف باری ہوئی تھی اور اس دوران 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔اس وقت کے افغان وزیر مملکت برائے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اینڈ ہیومن افیئرز کے ترجمان عمر محمدی نے بتایا تھا کہ صوبہ نورستان میں ایک گاؤں برف میں دفن ہوگیا جس کے نتیجے میں وہاں 50 افراد جاں بحق ہوگئے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ صوبہ نورستان کے دو گاں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئے جہاں سے اب تک 50 لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برفانی تودے گرنے سے 550 سے زائد جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، اس کے علاوہ برفانی تودوں کی زد میں آکر 150 سے زائد گھر بھی تباہ ہوچکے ہیں