کشمیر کی پراپرٹی کی فروخت کے لیے کمیٹی کی تشکیل خطر ناک منصوبہ ہے ڈاکٹر خالد محمود

اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی آزاد جموں  وکشمیر کے سابق امیر ڈاکٹر خالد محمود  نے پاکستان میں ریاست جموں کشمیر کی پراپرٹی کی فروخت کا  طریقہ کار طے کرنے  کے لیے کمیٹی کی تشکیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ پاکستان میں کشمیر پراپرٹی کی فروخت کا منصوبہ ترک کیا جائے اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل کا  نوٹیفکیشن واپس لیا جائے ۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ کشمیر پراپرٹی کی فروخت کے لیے وزیر امور کشمیر کی سربراہی میںکمیٹی کی تشکیل کی خبر  انتہائی خطرناک ہے مجھے نہیں معلوم کمیٹی کی تشکیل کے لیے کیسے  نوٹیفکیشن کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے پاکستان میں ریاست جموں و کشمیر کی پراپرٹی حکومت پاکستان کی ملکیت نہیں ہے چنانچہ اس پراپرٹی کو کیسے فروخت کیا جا سکتا ہے ضرورت اس بات کی تھی کہ حکومت پاکستان پانچ اگست 2019 کے بھارتی اقدام  کے جواب میں ایک لائحہ عمل دیتی آزاد کشمیر ، مقبوضہ کشمیر اور گلگت کے لوگوں کو پیغام دیا جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اہل کشمیر کی طرف سے حکومت پاکستان بالخصوص وزیر اعظم پاکستان سے کہنا چاہتا ہوں کہ متنازعہ   نوٹیفکیشن واپس لیا جائے اور معذرت کی جائے ۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق ، مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر بھی اس نوٹیفکیشن کی واپسی کے لیے کردار دا کریں حکومت پاکستان کو اس طرح کے اقدام سے باز رہنے کا م شورہ دیں ۔ ڈاکٹر خالد محمود نے  کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگ بنیادی حقوق کے حوالے سے سڑکوں پر ہیں انہی حقوق کی فراہمی کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے 23  ارب روپے کی فراہمی کا فراخدلانہ ا مظاہرہ کیا تھا مگر اب متنازعہ   نوٹیفکیشن سے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمیں  اس   نوٹیفکیشن پر سخت تحفظات ہیں ۔ حکومت پاکستان بلا تاخیر  نوٹیفکیشن واپس لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرے ۔ ورنہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں احتجاج ہوا تو وزیر اعظم پاکستان ذمہ دار ہوں گے ۔