سری نگر(صباح نیوز) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی صدر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے جمعہ کو نیشنل کانفرنس (این سی) پر ‘حلال، حرام’ ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ 1987 میں جماعت اسلامی اور دیگر کے لیے انتخابات کس نے “حرام” کیے ہیں۔ محبوبہ نے 1987 کے انتخابی “دھاندلی” کا واضح حوالہ د یتے ہوئے اس وقت کی این سی قیادت کو انتخابی دھاندلی کا ذمہ دار ٹھہرایا جس نے جماعت اور دیگر سیاسی تنظیموں کو مین اسٹریم انتخابی عمل سے دور رہنے پر مجبور کیا۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کو سب سے پہلے جموں و کشمیر کا چیف ایڈمنسٹریٹر آفیسر (CAO) بنایا گیا، جس نے اس علاقے کو یونین آف انڈیا سے جوڑ دیا۔ جب وہ وزیر اعظم بنے تو انتخاب حلال تھا، اور جب انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تو یہ 22 سال کے لیے حرام ہو گیا، محبوبہ نے مقامی انگریزی اخبارگریٹر کشمیر کے مطابق سری نگر میں صحافیوں کو بتایا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ 22 سال تک رائے شماری کے بارے میں بیان بازی کرتے رہے لیکن بعد میں 1975 میں انہوں نے اپنا خیال ترک کر دیا اور وزیر اعظم کے بجائے وزیر اعلی کا عہدہ قبول کر لیا۔ پھر وہ دوبارہ الیکشن میں گئے جو اس وقت حلال تھے۔
بعد ازاں 1987 میں جب جماعت اور دیگر گروہ مسلم متحدہ محاز (MUF) کے اتحاد کے تحت اکٹھے ہوئے تو ان کے لیے انتخابات کو کس نے حرام قرار دیا؟ یہ این سی ہی تھی جس نے انتخابات میں دھاندلی کی اور جماعت اور دیگر کے لیے مرکزی دھارے کے انتخابی عمل میں حصہ لینے کے دروازے بند کر د ئیے۔ اس نے جماعت اور دیگر کو انتخابی عمل سے مایوس کیا اور انہیں انتخابات سے دور رہنے پر مجبور کیا۔ یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ جو لوگ 22 سال سے انتخابات کو حرام کی بات کر رہے تھے، بعد میں انہوں نے اپنے نظریات سے دستبردار ہو کر 1975 میں سستی تنخواہ پر ملازمت اختیار کر لی۔محبوبہ نے سوال کیا کہ انہوں نے آزادی، استصواب رائے وغیرہ کا خیال کیوں ترک کر دیا؟” محبوبہ مفتی نے مرکزی دھارے کے انتخابی عمل میں واپس آنے پر جماعت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ “اگر جماعت اسلامی انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے تو یہ ایک خوش آئند قدم ہے”۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ جماعت پر سے پابندی ہٹائی جائے اور ان کے اداروں اور اثاثوں کو بجال کیا جائے۔ سابق وزیر اعلی نے کہاکہ یہ نیشنل کانفرنس ہے جو اپنے ذاتی فائدے کے لیے حلال اور حرام کا بیانیہ چلاتی ہے۔ جب یہ پارٹی اقتدار میں رہتی ہے تو انتخابات حلال ہو جاتے ہیں اور جب وہ باہر رہیں تو انتخابی عمل حرام ہو جاتا ہے