اسلام آباد (صباح نیوز)کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق کنوینئرفاروق رحمانی کی قیادت میں کشمیری حریت رہنماؤں ایڈوکیٹ پرویز،شمیم شال،مشتاق احمدبٹ ،حاجی سلطان،چوہدری شاہین اور عبدالحمیدلون پر مشتمل وفد نے پارلیمینٹ ہاؤس کا دورہ کیا ۔قومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا محمد قاسم نون سے ملاقات کی، اورمقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی۔حریت رہنماؤں کو باقاعدگی سے کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں مدعوکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کشمیرکمیٹی اور کل جماعتی حریت کانفرنس میں قریبی رابطہ پر اتفاق بھی ہوا ہے ۔سربراہ کشمیر کمیٹی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اسے مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے،کشمیر کے معصوم اور بے گناہ شہری پچھلے 76 سالوں سے بھارتی مسلح افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا محمد قاسم نون نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کشمیر کمیٹی کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی تحریک کی حمایت کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پر امن حل کیلئے علاقائی اور عالمی فورمز پر عالمی برادری کی توجہ تنازعہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر خصوصی کمیٹی کو مسئلہ کشمیر کی زیادہ موثر آواز بنانا کشمیر کمیٹی کی اولین ترجیح ہوگی۔ حریت رہنماوں نے رانا محمد قاسم نون کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کشمیر پر خصوصی کمیٹی علاقائی اور بین الاقوامی فورمز کے ذریعے دوست ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور تنازعہ کشمیر کو مربوط اور موثر انداز میں اجاگر کرنے کا بہترین پلٹ فارم ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حریت رہنما کشمیر کمیٹی کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔ حریت رہنماوں نے تجویز پیش کی کہ کشمیر کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی معروضی حالات اور زمینی حقائق سے آگاہ رکھنے کیلئے کشمیر کمیٹی کے حریت رہنماؤں کو کشمیر کمیٹی کے اجلاسوں میں خصوصی طور پر مدعو کیا جائے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیر کمیٹی خاص طور پر او آئی سی اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر اپنا موثر کردار ادا کرے اور مسئلہ کشمیر کو تمام علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کیلئے سفارتی اور پارلیمانی رابطوں کو فروغ دیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہی ہے۔
Load/Hide Comments