اس وقت پاکستانی سیاست کے افق پرحافظ نعیم الرحمن اکیلے چھائے ہوئے نظر آتے ہیں اور سیاست کو نئے آہنگ ، رکھ رکھاؤ اور اقدار سے آشنا کر رہے ہیں۔
ان کی سیاست دین آشنا اور عوامی ایشوز کی سیاست ہے،”حق دو عوام کو” کے عنوان سے اٹھنے والی یہ توانا آواز کراچی کے ساحلوں سے اٹھی اور اب پنجاب کے میدانوں سے ہوتی ہوئی خیبر ، کشمیر اور بلوچستان کے پہاڑوں میں بھی یکساں مقبول ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کے بیانیہ(Narrative) کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے،عوام کی دکھتی نبض پر ہاتھ رکھنے سے عوام ان کو اپنا سچا دوست اور مسیحا مانتی ہے،
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دارورسن کہاں
وہ چودہ روزہ عوامی دھرنے کو جہاں کمال حکمت کے ساتھ عوامی تحرُک (موبلائزیشن) کا ذریعہ بنانے اور آئی پی پیز ایشوز کو ایکسپوز کرنےمیں کامیاب ہوئے وہیں پر حکومت کو پہلے مذاکرات اور پھر معاہدے میں جکڑلیا، مذاکرات اور معاہدے کو کامیابی سے نتیجہ خیز بنانے اور معاہدے میں جکڑنے میں ان کی مذاکراتی ٹیم کے کپتان جناب لیاقت بلوچ کا کردار کلیدی رہا
دھرنے کے بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان نے صوبہ جات کے تنظیمی دوروں کے ذریعے جہاں تنظیمی قیادت کو اپنے سے ہم آہنگ کیا وہیں پر تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کر کے (سچ تو یہ ہے کہ تاجروں کی حمایت حاصل کرکے) اس عوامی تحریک کو ایک قدم اور آگے بڑھا دیا ہے۔
اس وقت پاکستانی سیاست کے افق پر وہ اکیلے جگمگا ہی نہیں رہے بلکہ سیاسی اونٹ کی نکیل جدھر چاہتے ہیں موڑ دیتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں اور قیادتوں پر کسمپرسی کا عالم طاری ہے،ان کے پاس کوئی بیانیہ ہے اور نہ کوئی واضح اور دوٹوک موقف –
کسی کے پاس کوئی روڈمیپ نہیں تھا، جس کے نتیجے میں قوم باالخصوص نوجوان یاس و ناامیدی کا شکار ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور تھے، گومگو اور کنفیوژن کی گُھٹن زدہ فضا میں لوگ زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔
حافظ نعیم کی جدوجہد نے ایک جانب مسائل کے حل کے راہ ہموار کرنا شروع کی تو دوسری طرف امید کے چراغ جلائے۔
شٹر ڈاؤن ہڑتال کے اعلان نے جہاں عوامی جذبات کو گرمادیا ہے وہیں پر تاجر تنظیموں کے ہڑتال کے اعلانات نے ایک خاص سماں باندھ دیا ہے اور اس کا تمام تر کریڈٹ حافظ نعیم اور جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔
ایسے میں دوسری سیاسی جماعتوں کے لئے کافی مشکل پیدا ہو گئی ہے ان کے پاس عوامی ایشوز پر بات کرنے کے لئے کچھ نہیں کیونکہ سب پارٹیوں نے بہتی گنگا میں خوب خوب ہاتھ ہی نہیں دھوئے نہایا ہے،
اب اندر خانے ان پر غم واندوہ کی کیفیت طاری ہے،نہ ہڑتال کی حمایت کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور نہ ساتھ آنے اور چلنے کی ۔
الحمدللہ آج کی تاریخی ہڑتال اور حافظ نعیم الرحمن کی شبانہ روز کی کاوشیں نئی تاریخ رقم کرینگی۔