واشنگٹن۔ یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پرواشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔اس موقع پر بھارت سے کہا گیا کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دے ۔ بھارتی پالیسی سازوں کو ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر پر قبضے سے بھارت دنیا میں عالمی کردار داد کرنے سے محروم رہے گا۔ بھارت اپنا خواب صرف اس صورت میں پورا کر سکتا ہے جب کشمیریوں کو حق خودارادیت ملے اوروہ آزادی سے زندگی گزار سکیں
منفی درجہ حرارت میںبھارتی سفارتخانے کے سامنے اس احتجاج کا اہتمام ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم اور آئی سی این اے،کونسل فار سوشل جسٹس نے کیا تھا۔ مظاہرین نے احتجاج کرکے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کی طرف مبذول کرائی اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کے حل کا اپنا وعدہ پورا کرے۔ کشمیر کا شرکا نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔
واشنگٹن میں قائم تنظیم عالمی فورم برائے برائے امن وانصاف کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے بھی خطا ب کیا۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے وسیع پیمانے پر حمایت کو سراہا ہے ۔بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن کشمیر میں اس کے اقدامات کچھ اور ہیں۔ بھارت انسانی حقوق کے ریکارڈ کو درست کرنے کی بجائے جموں وکشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں مصروف ہے ۔۔ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قوانین بھارتی فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حوصلہ افزائی اور انعامات بھی دیے جاتے ہیں ۔
ڈاکٹر فائی نے کہا کہ یہ قوانین بھارتی فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب سے بچنے کے لیے راستہ فراہم کرتے ہیں۔بھارت کے گھناؤنے جرائم کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے شعور کے باوجود بھارت کشمیر میں بے گناہ شہریوں کو قتل اور تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔
ڈاکٹر فائی نے مزید کہا کہ مختلف بین الاقوامی این جی اوز کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں منظم طریقے سے قتل و غارت گری ہو رہی ہے ۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل جناب انتونیو گوٹیرس انسانی حقوق کے محافظ ہیں وہ اس صورت حال میں خاموش کھڑے نہیں رہ سکتے امریکہ پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں قائدانہ کردار ادا کرے۔
، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اکناڈاکٹر زاہد بخاری نے کہا کہ ان کی تنظیم نے ہمیشہ بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔ ہم آج، 5 فروری کو، کشمیریوں کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں، ۔ کشمیری عوام سب سے بڑی کھلی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کشمیر کی آزادی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوسکتے ۔ ہمیں ہر سطح پر مسئلہ کشمیر پر امریکی حکام سےباقاعدگی سے رابطہ کرنا چاہیے ۔ اصل بات یہ ہے کہ کشمیر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، یہ 23 ملین کشمیریوں کی آزادی کا معاملہ ہے۔ کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں۔بھارتی پالیسی سازوں کو ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر پر قبضے سے بھارت دنیا میں عالمی کردار داد کرنے سے محروم رہے گا۔ بھارت اپنا خواب صرف اس صورت میں پورا کر سکتا ہے جب کشمیریوں کو حق خودارادیت ملے اوروہ آزادی سے زندگی گزار سکیں۔
ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے پروفیسر امتیاز خان نے کہا کہ بھارتی فوج نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں ں کا قتل عام کیا جو بھارتی قبضے کے خلاف پرامن مظاہروں میں مصروف تھے۔ ہزاروں کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ 10,000 سے زائد لاپتہ افراد اور اجتماعی قبروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ بھارت کے یہ مظالم 5 اگست 2019 کے بعد کئی گنا بڑھ گئے ہیں، جب آرٹیکل 35 اے اور 370 کو ختم کیا گیا۔پروفیسر خان نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں میں خوف وہراس پھیلانے کے لیے مظالم اور دہشت زدہ کر رہی ہے تاکہ وہ حق خودارادیت کا مطالبہ نہ کر سکیں