1996 میں سید علی گیلانی مرحوم کے قتل کا بھارتی منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟


نئی دہلی — بھارتی حکومت نے فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو قتل کرنے  کے اسرائیلی منصوبے کی طرز پر کشمیر حریت پسند قائد سید علی گیلانی مرحوم کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا تھا یکم اکتوبر 1996کی صبح سرینگر  کے حیدر پورہ علاقے  میں سید علی گیلانی  کے گھر پر دو راکٹ
داغے گئے تھے ، راکٹ علی گیلانی  کے کمرے میں گرے تھے تاہم اس وقت وہ کمرے میں موجود نہیں
تھے ۔ کے پی آئی کے مطابق کشمیری صحافی ا فتخار گیلانی نے  دی وائر میں لکھا ہے کہ سید علی گیلانی اسی روز نئی دہلی سے سری نگر آنے والے تھے ، خوش قسمتی سے اس دن علی گیلانی کو سری نگر لانے والا جہاز سری نگر میںلینڈ ہی نہیں کر سکا ۔ جہاز نے امرتسر میں لینڈ کیا ہے اور مسافروں کو کسی ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔ا فتخار گیلانی لکھتے ہیں  مجھے یا دہے کہ شاید یکم اکتوبر 1996کی صبح سرینگر سے حریت لیڈر سید علی گیلانی
کے دفتر سے فون آیا اور انہوں نے استدعا کی کہ کیا میں گیلانی صاحب کو ایر پورٹ تک چھوڑ سکتا ہوں؟چند ماہ قبل ہی میری شادی ہوچکی تھی۔ وہ ان دنوں شاید علاج کی غرض سے دہلی میں تھے اور انہی دنوں جموں و کشمیر میں نو سال بعد اسمبلی کے انتخابات ہو رہے تھے، جن کی انہوں نے بائیکاٹ کی کال دی تھی۔ اگلے روز شاید حریت کانفرنس کی کوئی میٹنگ ہونے والی تھی، جس کے لیے  ان کو سرینگر بلایا گیا تھا۔ خیر میں نے ان کو ایر پورٹ پر رخصت کردیا۔جب وہ دہلی میں ہوتے تھے، تو دارالحکومت میں جموں و کشمیر کے سی آئی ڈی محکمہ کے اہلکار ان کے ساتھ سائے کی طرح رہتے تھے۔ ان سے اب جا ن پہچان بھی تھی۔ مگر ایر پورٹ پر ایک اور شخص میرے پاس آکر بار بار ان کی فلائٹ کا نمبر، وقت وغیر ہ پوچھ رہا تھا۔ میں نے سی آئی ڈی والوں سے پوچھا کہ یہ شخص کس محکمہ کا ہے۔معلوم ہوا کہ وہ ان کے لیے بھی اجنبی تھا۔ ابھی موبائل فون کا زمانہ نہیں تھا۔ رات کو میری اہلیہ کو پتہ چلا کہ گیلانی صاحب تو سرینگر پہنچے ہی نہیں ہیں، کیونکہ سرینگر میں اس دن فلائٹ لینڈ ہی نہیں ہوسکی۔ جہاز نے امرتسر میں لینڈ کیا ہے اور مسافروں کو کسی ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔ اسی رات حیدر پور میں ان کے گھر پر دو راکٹ داغے گئے۔ نشانہ اتنا اچوک تھا کہ یہ راکٹ دوسری منزل پر ان کے بیڈ روم کی دیوار میں شگاف کرتے ہوئے، سیدھے بیڈ کو، اڑا کر باتھ روم کو تباہ کرتے ہوئے دوسری دیوار سے نکل گئے۔یعنی اسی بیڈ کو ان راکٹوں نے نشانہ بنایا، جس پر ان کو اس رات سونا تھا۔ مگر دہلی والے اس نامعلوم شخص کو شاید پتہ نہیں چل سکا تھاکہ جہاز سرینگر کے بجائے امرتسر میں لینڈ ہو گیا ہے۔یہ اسی طرح کی کاروائی تھی، جس طرح تہران میں اسماعیل ہنیہ کے کمرے کو تباہ کرکے ہلاک کیا گیا۔ یعنی کہ دیگر کمرو ں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ اس دن حیدر پورہ کے مکان میں نیچے جو افراد سو رہے تھے، انہوں نے دھماکوں کی آوازیں سنیں تو ضرور، مگر ان کو بھی پتہ نہیں چل سکا کہ ان کی اوپری منزل کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان دنوں رات بھر کشمیر میں دھماکوں کی آوازیں آنا تو معمول کی بات تھی۔جب تصویروں میں اس بلڈنگ کو جس میں ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا، دیکھ رہا تھا، تو یہ واقعہ یاد آگیا۔ اس لیے نیویارک ٹائمز کی یہ کہانی کہ اس کمرے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے بم رکھا گیا تھا، مجھے ہضم نہیں ہوئی۔ بم تو پورے کمرے کو ہی اڑا دیتا۔ یہ میزائل یا راکٹ کا حملہ تھا، جو بالکل ٹارگٹ پر لگا۔