شیخ عبدالعزیز شہید کو 16 ویں برسی پر کشمیریوں کا شاندار الفاظ میں خراج عقیدت


 سری نگر— کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز شہید کو 16 ویں برسی پر کشمیریوں نے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ان کی یاد میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ جمو ں وکشمیر کی پاکستان سے تجارت کے لیے سرینگر-راولپنڈی روڈ کھولنے کے حامی تھے ۔اس مطالبے کے حق میں 2008میں  ایل او سی کے راستے پاکستان کی طرف مارچ کے دوران بھارتی فوج نے انہیں شہید کر دیا تھاکشمیریوں کی تحریک حق خودارادیت کے مخلص اور دیانتدار رہنما تھے جنہوں نے شہادت کو ترجیح دی لیکن اپنے مقصد پرکبھی سمجھوتہ نہیں کیا اورنہ بھارت کے ناجائز قبضے اوراس کی ظالمانہ پالیسیوں کے سامنے اپنا سرجھکایا۔ شیخ عبدالعزیز  نے  اپنی پوری زندگی کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کر دی تھی۔ شہید رہنما جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیلوں میں گزارا، اپنی آخری سانس تک کشمیر کی آزادی کے لیے بے لوث جدوجہد کرتے رہے اور کشمیری عوام کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

شیخ عزیز پاکستان کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کے پرجوش وکیل تھے۔شیخ عزیز اور دیگر شہدا بھارت کے جابرانہ اور ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کی علامت ہیں۔ کشمیری شیخ عزیز جیسے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ کشمیری عوام اپنے شہدا  کی قربانیوں کو ہر چیز سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ کشمیری جانتے ہیں کہ شیخ عزیز کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے مشن کو بھارتی تسلط سے آزادی تک جاری رکھاجائے اور وہ اس حقیقی مقصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

شیخ عبدالعزیز کو بھارتی فوجیوں نے2008میں آج ہی کے دن ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ جموں کے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے وادی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کے خلاف آزاد جموں و کشمیر کی طرف ایک بڑے مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ہندوتوا تنظیموں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وادی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کا مقصد کشمیری آبادی کو بھوک سے مارنا تھا۔اس صورت حال نے وادی کشمیر کے باشندوں کے لیے غیر معمولی حالات پیدا کر دیے تھے اور کشمیریوں کو بھوک اور موت سے بچانے کے لیے شیخ عبدالعزیز اور دیگر حریت رہنما تجارت اور سفر کے لیے سرینگر-راولپنڈی روڈ کھولنے کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔