تحریک لبّیک پاکستان ۔۔۔ تحریر محمد اظہر حفیظ

تحریک لبّیک پاکستان جو کہ لبّیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعرے کے ساتھ شروع ہوئی۔ جس کی بنیاد علامہ خادم حسین رضوی مرحوم نے رکھی۔ ایک اچھے مقصد کو لیکر اس کا آغاز ہوا۔ اور ممتاز حسین قادری مرحوم کے کیس اور جنازے نے اس جماعت کو تقویت بخشی۔ پھر اس جماعت نے فیض آباد پر ایک دھرنا دیا۔ کچھ عرصے بعد ان کے حکومت وقت اور افواج پاکستان کے نمائندوں سے مذاکرات ہوئے اور یہ واپس اپنے گھروں کو چلے گئے۔ مولانا خادم حسین رضوی ایک بلند پایہ عالم اور محدث اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے ۔اللہ تعالیٰ انکی کامل مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین
ان کی وفات کے بعد اس تحریک کی ذمہ داری ان کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی پر اگئی۔یہ جماعت الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہوئی اور اس کو کرین کا نشان الاٹ ہوا۔ اس نے بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لیا اور اچھا ووٹ بینک بھی حاصل کیا ۔
یہ سب کچھ بہت اچھے طریقے سے چل رہا تھا کہ تحریک لبّیک نے لاہور میں ایک دھرنا دیا جس میں جانی اور مالی نقصان ہوا اور پھر مذاکرات کے بعد دھرنا ختم ہوگیا۔ یہ سب ٹھیک تھا۔ پھر تحریک لبّیک پاکستان خواب خرگوش میں چلی جاتی ہے کبھی کبھار کوئی نعرہ لگالیا، سعد حسین رضوی کی بائیک پر یا گاڑی پر سوشل میڈیا پر پوسٹ آجاتی ۔ اس سے زیادہ کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ کچھ دن پہلے تحریک لبّیک پاکستان کو فلسطین اور غزہ یاد اگیا۔ انھوں نے فیض آباد جوکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کا جنکشن ہے پر دوبارہ سے دھرنا دیا۔ ان کے حکومت وقت سے مذاکرات ہوئے الحمدللہ فلسطین آزاد ہوگیا غزہ میں مظالم بند ہوگئے اور دھرنا ختم ہوگیا۔ تحریک لبّیک پاکستان کے کروڑوں کارکن اس وقت اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔ یہ سب کچھ قابل تحسین ہے۔
تقریبآ بائیس لاکھ آبادی پر مشتمل راولپنڈی اور اسلام آباد میں آباد لوگ جس کرب سے گزرے اس کا اندازہ سعد حسین رضوی اور ان کی مجلس شوریٰ نہیں کرسکتی۔ دفتروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر تھی ۔ کاروباری مراکز تقریباً خالی تھے۔ تمام سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام تھی۔ ہر کوئی اس تحریک کو کوس رہا تھا برا بھلا کہہ رہا تھا۔ میں ایک دوست جو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل ہیں کئی گھنٹے کی مشقت کے باجود تیمارداری کیلئے ان تک نہ پہنچ سکا۔
لوگ حافظ سعد حسین رضوی کو گالیاں دے رہے تھے مجھے بہت برا لگ رہا تھا کہ کس نسبت سے یہ تحریک شروع ہوئی اور یہ کیا کررہی ہے۔ سعد حسین رضوی صاحب جو مرضی کریں لیکن ان کو اپنی جماعت کانام تبدیل کرلینا چاہیے۔ کیونکہ جس مقصد سے اور جس نعرے سے اس جماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ اس مقصد کیلئے ہم سب کا جان و مال قربان۔
پر درخواست یہ ہے کہ جو لوگوں کو آپ کے دھرنوں سے تکلیف پہنچ رہی ہے یہ میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ کار نہیں ہے اور نہ ہی انکی تعلیمات ہیں۔ اسلام اور دین محمدی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم انسانیت کی بھلائی کا مذہب ہے۔ انسانیت کی بھلائی کے اقدامات میں پسم اللہ کیجئے پھر آپ دیکھیں کیسے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ساتھ چلتے ہیں۔ پھر کشمیر کو چلیں یا فلسطین کو سارے مسلمان ساتھ چلیں گے۔ لیکن یاد رکھیے فلسطین اور کشمیر ہرگز بھی فیض آباد میں واقع نہیں ہے۔ اس کی جغرافیائی حدود کہیں اور ہیں۔ ان کو سمجھئے اور اس راستے کو اختیار کیجئے۔ اس میں مسلمانوں اور انسانیت کی بھلائی ہے۔ مہنگائی سے ستائی ہوئی عوام کے جب راستے بند ہوتے ہیں وقت اور ایندھن کا ضیاع ہوتا ہے تو وہ آپ لوگوں سے متنفر ہوتے ہیں اور یہ مناسب نہیں کیونکہ آپ کا نعرہ ہے لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشق جانداروں کو تکلیف نہیں دے سکتے۔ خیال کیجئے یہ بھی میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کا سوال ہے۔ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں تو زندگی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق گزارئیے۔ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ ہے انکے طرز عمل کے مطابق چلنے کا اور اسی پر چلتے جانا ہے۔ لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔