بھارتی پارلیمان کے نومنتخب رکن انجینئر عبدالرشید کی درخواست ضمانت دائر


سری نگر: نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ایک جھوٹے مقدمے میں بند کشمیری سیاستدان انجینئر عبدالرشید نے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کیلئے نئی دہلی کی ایک عدالت میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کر دی ہے۔

انجینئر رشید نے بھارتی پارلیمنٹ کے حالیہ انتخابات میں مقبوضہ وادی کشمیر کی بارہمولہ نشست پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور نیشنل کانفرنس کے امیدوار عمر عبداللہ کو شکست دی۔انجینئر رشید کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر رکھا ہے اور وہ 9 اگست 2019 سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

انجینئر رشید کے وکیل ایڈووکیٹ وکیات اوبرائے نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ نئی دلی کی پٹیالہ ہاوس عدالت میں درخواست ضمانت بدھ کے روز دائر کی گئی تھی جس میں حلف اٹھانے اور دیگر پارلیمانی کام انجام دینے کے لیے عبوری ضمانت اور متبادل حراستی پیرول کی درخواست کی گئی تھی۔

دوسری جانب نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید بھارتی پارلیمان کے نومنتخب رکن انجینئر عبدالرشید کی شمالی کشمیر سے جیت بھارتی میڈیا کو بھی پریشان کر رہی ہے ۔

بھارتی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ انجینئر رشید کی جیت کشمیری حریت پسندوں کو بااختیار بنائے گی اوراسلامی تحریک کو امید کا ایک نیا احساس دے گی۔ مقبوضہ کشمیر میں پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ لوک سبھا سیٹ پر جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ کو جیل میں بند عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید کے ہاتھوں شکست ہے انہوں نے انجینئر رشید کی جیت کشمیری حریت پسندوں کو بااختیار بنائے گی تبصرے کو ایکس پر شیر کیا ہے

این سی کے صدر کو سوشل میڈیا پوسٹ پر انجینئر رشید کی جیت کو خطے میں حریت پسندی کی بحالی سے جوڑنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عمر عبداللہ نے گرچہ بارہمولہ نشست پر اپنے قریبی مخالف اور سجاد لون سے کہیں زیادہ ووٹ بٹورے تاہم انجینئر رشید کے ہاتھوں عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے بھی زائد ووٹوں سے شکست نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔

عمر عبداللہ نے ایک نمایاں آوٹ لیٹ میں شائع کیے گئے ایک آرٹیکل کا ایک اقتباس شیئر کرکے دعوی کیا کہ انجینئر رشید کی جیت حریت پسندوں کو بااختیار بنائے گی اور اسلامی تحریک کو امید کا ایک نیا احساس دے گی۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر این سی کے آغا روح اللہ کے ہاتھوں شکست کھانے والے پی ڈی پی لیڈر وحید الرحمن پرہ نے سابق وزیر اعلی کی سخت تنقید کی۔ وحیر پرہ نے کہا کہ عمر عبداللہ کے رجعت پسندانہ موقف سے انتہائی مایوس۔ جمہوری اظہار کو اسلام پسند لہر قرار دینا 1987 کی تفرقہ انگیز سیاست کی بازگشت۔