جو کوئی بھی عمران خان کا اور پی ٹی آئی کا آفیشل ٹیوٹر(ایکس) اکاؤنٹ چلا رہا ہے اُس کی پوری کوشش ہے کہ9 مئی سے بڑا کوئی سانحہ ہو جائے۔
فوج اور فوجی قیادت کے بارے میں ایسا نفرت آمیز اور شرانگیز پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ فوج اور تحریک انصاف کے درمیان جس خلیج کے خاتمے کی بات کی جاتی ہے وہ بڑھتی ہی جا رہی ہے اور چونکہ اس پراپیگنڈا کا بہت زیادہ اثر عمران خان اور تحریک انصاف کے ووٹرز، سپورٹرز پر پڑتا ہے اس لیے یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کا نقصان پاکستان کو ہو سکتا ہے۔
تحریک انصاف کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے شیخ مجیب الرحمن کے حوالے سے عمران خان کے ٹیوٹ اور اس ٹیوٹ میں موجودہ ویڈیو کے ذریعے فوج اور فوج کے سربراہ کے خلاف آگ بھڑکانے پر یہ کہہ کر پانی ڈالنے کی کوشش کی عمران خان نے اس ٹیوٹ میں موجود وڈیو کا مواد نہیں دیکھا۔
عمران خان کے آفیشل ٹیویٹر اکاؤنٹ سے یہ زہر پھیلایا جا رہا ہے اور یہ زہریلا ٹیویٹ جس وقت میں یہ کالم لکھ رہا ہوں اُس وقت تک ڈیلیٹ بھی نہیں کیا گیا۔ اگر بیرسٹر گوہر کہتے ہیں کہ عمران خان نے اس ٹویٹ میں موجودہ وڈیو کو نہیں دیکھا اور یہ کہ کچھ Overdo ہوگیا تو پھر اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کیوں نہیں کیا گیا؟؟
مجھے معلوم ہے کہ بیرسٹر گوہر سمیت تحریک انصاف کے کئی رہنما عمران خان اور پی ٹی آئی کے آفیشل ٹیویٹر اکاؤنٹس کے ذریعے جو خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے،اُس سے پریشان ہیں لیکن اس سب کو روکنے میں بے بس بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
ان رہنماؤں میں سے کچھ نے آپس میں یہ تک مشورہ کیا کہ کیوں نہ تحریک انصاف کے چند رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو عمران خان اور پی ٹی آئی کے ٹیوٹر اکاونٹ پر کیے جانے والے ٹیویٹس کو جاری کرنے سے پہلےکلیئر کرے لیکن ایسا اب تک نہیں ہو سکا۔
مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے ٹیوٹر اکاؤنٹس کو بیرون ملک سے چلایا جا رہا ہے۔ عمران خان کی مرضی سے یہ سب ہو رہا ہے یا نہیں، اس بحث میں پڑے بغیر تحریک انصاف کے رہنماؤں کو سنجیدگی سے اس نکتہ پر غور کرنا چاہیے کہ وہ کون لوگ ہیں جو تحریک انصاف کی سیاست کے ساتھ ساتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔
جب 9مئی کا سانحہ ہوا تو اُس کے بعد تحریک انصاف کے کچھ رہنماوں کو یہ کہتے سنا گیا کہ عمران خان کے قریب کچھ لوگ اُن کے کان فوج کے خلاف بھرتے رہتے تھے جو عمران خان اور فوج کے درمیان لڑائی کا سبب بنا اور معاملہ 9 مئی کے تشدد، فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملوں پر ختم ہوا۔
اب جو کچھ ہو رہا ہے اور جس انداز میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے ٹیوٹر اکاؤنٹس سے فوج مخالف لڑائی کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے ، یہ اُس سے کہیں زیادہ ہے جو 9 مئی سے پہلے کیا جا رہا تھا۔
معاملہ جو بھی ہے اور یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو رکنا چاہیے، اس کو روکا جانا چاہیے اور اس کیلئے تحریک انصاف کی قیادت اور کور کمیٹی پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ایسا نہ ہو کہ نفرت کی اس آگ کو بھڑکانے والے ملک و قوم کا کوئی بڑا نقصان کر بیٹھیں اور پھر سب ہاتھ ملتے رہ جائیں ۔
بشکریہ روزنامہ جنگ