ماضی میں پیکا قانون کی مذمت کرنے والے آج خود ہتک عزت قانون لا رہے ہیں۔محمد جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت کا قانون پاس ہونا تشویشناک ہے اس کا مقصد آزادی صحافت پر قدغن لگانا ہے جس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ماضی میں پیکا قانون کے خلاف بولنے والے آج خود ہتک عزت قانون لا رہے ہیں۔جس انداز میں اس قانون کو پاس کیا گیا ہے اس سے پنجاب حکومت کی بد نیتی واضح ہو گئی ہے ۔ جماعت اسلامی اس قانون کو مسترد کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے اس کو فوری طور پر واپس لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی کے لیے وفاقی حکومت نے بجلی اورگیس مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں شروع کردیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کو فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے بھی گیس نرخوں میں اضافے کی تجاویز دی گئی ہیں، جبکہ پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بل 100 سے 400 روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے۔

آئی ایم ایف کے حکمرانوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ توانائی کا شعبہ اپنی پوری صلاحیت سے کام نہیں کررہا ہے۔پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کر لیں تو ہم اپنی بجلی کی پیداواری لاگت مذید کم کرسکتے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں 25 سے 30 فیصد ٹیکس ہوتا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی لاگت صنعت اور رہائشیوں کے لیے بہت مہنگی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومتی قرض ریکارڈ 87 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ظاہر کردیا، آئی ایم ایف کی طرف سے نئے مالی سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار 433 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایاگیا ہے،جوکہ پی ڈی ایم کی حکومت کی بد ترین کارکردگی کا واضح ثبوت ہے ۔ محمد جاویدقصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ  حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں کی جانے والی کمی کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔مہنگائی میں کمی ہونے کے بجائے مزیداضافہ ہو رہا ہے۔مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائی جانے والی کمیٹیاں صرف ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں۔مقتدر حلقوں کو سوچنا ہوگا کہ اگر حکمران ملک نہیں چلا سکتے، تو کیوں بار بار انہی کو موقع فراہم کیا جاتا ہے ۔ملک و قوم کو حقیقی قیادت کی ضرورت ہے جو صر ف اور صرف جماعت اسلامی فراہم کر سکتی ہے