علی جان کہاں ہے، تم ادھر پیچھے کیوں بیٹھے ہو، شاباش سامنے آکر پہلی قطار میں میری سیٹ پر بیٹھو۔موبائل اسپتال کی تقریب میں جب مریم نواز وزیراعلی پنجاب نے سیکریٹری صحت کی شبانہ روز بھاگ دوڑ،کمٹمنٹ، محنت اور کام سے محبت کوسراہا تو یقین ہو گیا پنجاب کی یہ بیٹی بے رحم کٹھ پتلیوں کے ذریعے بے دردی سے لوٹے گئے پنجاب کا کھویا مقام بحال کریگی،اسکے رِستے زخموں پر شفقت و محبت اور مہربان لفظوں کا مرہم رکھے گی۔قذافی اسٹیڈیم کے وسیع و عریض صحن میں پنجاب میں موبائل صحت سروس کی منفرد منصوبے کی تقریب تھی، ارد گرد پچھلے کئی سال سے ذہنی کوفت اور ملکی معیشت کا پہیہ جام کرنیوالے کنٹینر موبائل ہسپتالوں کا روپ دھارے کھڑے تھے۔ بہت مودب اور حلیم وزیر صحت عمران نذیر، شگفتہ اطوار والی وزیر اطلاعات عظمی بخاری اور اچھی شہرت والے احمد نواز تارڑ نے شہر کے تمام بڑے اخبارات اور چینلز کے تجزیہ نگاروں کو خدمت خلق کے اس عملی منصوبے کے دیدار کیلئے مدعو کر رکھا تھا۔ دس سال بعد مریم نواز کو دیکھا۔ اسکی آنکھوں میں پنجاب کی شادمانی کے امین روشن خوابوں کی جگمگاہٹ اچھی لگی، شخصیت میں جھلکتا اعتماد، وقاراور دلکشی صرف ظاہری حسن کی دین نہیں بلکہ پچھلے دس سال کے دوران حوصلے اور دلیری سے جبر کے واروں کا مقابلہ کرنے کی مرہونِ منت تھی۔ الیکشن سے پہلے میں نے ایک کالم میں مریم نواز پر اعتماد کرنے کی بات کی کیونکہ مجھے اتنا ضرور معلوم ہے کہ وہ کمٹمنٹ اور کہے پر عمل کرنے کے حوالے سے جنون کی حد تک سنجیدہ ہے۔ پنجاب صوفیا کے رنگ میں رنگی سرزمین ہے، جنہوں نے لمبی لمبی تقریروں، مباحثوں اور بے عمل تبلیغوں کی بجائے کلچر اور ادب کے ذریعے یہاں کے لوگوں کی سوچ میں جمالیاتی اقدار، مثبت رویے اور انسانیت کے احترام کے بیج بوئے، پنجاب وہ درخت ہے جو گھنا سایہ بھی دیتا ہے اور وافر پھل پھول بھی ۔پچھلے دور میں یوں تو ہم سے بہت کچھ چھینا گیا مگر جس طرح ہماری اخلاقی و ثقافتی قدریں مجروح ہوئیں اسکی مثال نہیں ملتی، تصوف کا چہرہ بگاڑ دیا گیا اسکے معنی و مفہوم اور مقصد ہی تبدیل کر دئیے گئے، مادی چیزوں کے ساتھ ہماری روحانی وراثت بھی نئے لیبل کیساتھ فروخت کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو سب کچھ ڈگمگا گیا،پنجاب کی معاشی ترقی کیساتھ اسی کی اخلاقی وروحانی قدروں کی بحالی کیلئے بھی کام کرنے کی بہت ضرورت ہے ۔تاہم صوفی ازم کی پرچارک ہونے کے ناطے میرے لئے مریم نواز کا خدمت خلق کا روپ سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ یقین کیجئے اصل صوفی ازم خدمت خلق اور حسنِ خلق کا نام ہے، دوسروں کیلئے سکھ کا باعث بننا، ان کی دلجوئی کرنا، لاچار اور بیمار کے گھر تک جانا، ان کی چارپائی پر بیٹھ کر انکے ساتھ کھانا پینا اور انھیں اپنائیت کااحساس دلانا صوفی ازم کی روح ہے۔ مریم نواز خوش قسمت ہے کہ اسے بہت قابل اور متحرک افسروں کی معاونت حاصل ہے۔پنجاب کے نیک نام چیف سیکریٹری زاہد زمان صاحب یقینا مریم نواز کے خدمت خلق پر مبنی منصوبوں کی برق رفتاری سے کامیابی پر ڈھیروں دادو تحسین اور دعاؤں کے لائق ہیں ۔سیکریٹری صحت علی جان کی حوصلہ افزائی اور تعریف والا رویہ افسروں کا مورال بلند کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ورنہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہے جب پنجاب میں پیسے لیکر ہر تیسرے مہینے افسروں کے تبادلے کرنا اور انکی صلاحیتوں اور مورال کو پست کرنا روایت بن چکی تھی ۔بہت سے دوستوں اور خواہ مخواہ کے خیر خواہوں نے میری ٹویٹس اور کالموں میں مریم نواز کے بارے میں مثبت تاثرات پر سوشل میڈیا کی مختلف رابطہ گاہوں پر باقاعدہ لمبے لمبے مضمون نما تنبیہی پیغامات بھیج کر خبردار کرنے اور باز رہنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، انکی خدمت میں عرض ہے کہ پنجاب کی خوشحالی میری محبت اور ترجیح ہے،یاد رہے پنجاب کی ترقی سے پاکستان کی ترقی منسوب ہے، پچھلے دور میں جب پنجاب پر قہر ڈھایا گیا تو پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ لاحق ہوا، اسلئے جو کوئی پنجاب کے وقار کیلئے سنجیدہ نظر آتا ہے میری محبتیں اور دعائیں اس کا حصار کئے رہتی ہیں۔میں مریم نواز کیلئے اسلئے دعا کرتی تھی کہ مجھے یقین تھا اگر کوئی اور جماعت جیتی تو پھر پنجاب کے لوگوں سے بدلہ لینے کیلئے کسی سینئر یا جونیئر بزدار کو ہی مسلط کیا جائے گا۔ ہمیں خبر بھی نہیں ہوگی وارکس طرف سے کیا جارہا ہے اور پردے کے پیچھے کون کون ہم پر حملہ آور ہے۔لیکن اب یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ نواز شریف کی بیٹی دھوکا نہیں دے گی، ملک و قوم کا نقصان نہیں کریگی بلکہ ترقی کی نئی راہیں تلاشے گی۔
بشکریہ روزنامہ جنگ