اور اب۔۔۔حافظ نعیم الرحمن۔ تحریر: مرزا تجمل جرال

پاکستان کی سب سے زیادہ منظم ،دینی و سیاسی جماعت،جماعت اسلامی نے اپنی شاندار جمہوری روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انجینیر حافظ نعیم الرحمن کو جماعت اسلامی پاکستان کا امیر منتخب کر لیا ھے،بلاشبہ یہ اعزاز پاکستان کی کسی بھی دوسری سیاسی و مذہبی جماعت کو حاصل نہیں ھے،
سید مودودی جماعت اسلامی کے پہلے اور تاسیسی امیر تھے،بعد ازاں میاں طفیل محمد،قاضی حسین احمد اور سید منور حسن اور پھر جناب سراج الحق جماعت کے باقاعدہ امیر رہے اس لحاظ سے حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کے چھٹے منتخب امیر ہیں،
حافظ نعیم الرحمان جن کاخاندان شروع میں علیگڑھ سے آکر حیدرآباد میں رہائش پذیر ہوا ، اور حافظ صاحب نے یہیں جامع مسجد دارالعلوم لطیف آباد سے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ پرائمری کا امتحان نورالاسلام پرائمری اسکول حیدرآباد اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا، بعد ازاں
خاندان کے کراچی منتقل ہو جانے کے باعث انٹرمیڈیٹ پاکستان شپ اونر کالج اور انجینیرنگ کی ڈگری این ای ڈی یونیورسٹی کراچی سے حاصل کی جبکہ کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ،زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے سرگرم کاکن کے طور پر کئی مرتبہ جیل بھی جانا پڑا جبکہ مختلف اوقات میں ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور ناظم صوبہ سندھ کی ذمہ داری بھی بطریق احسن نبھائی۔۔
1998ء میں حافظ صاحب اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے اور اگلے دوسال تک اس ذمہ داری پر فائز رہے ،
جمعیت سے فراغت کے فوراً بعد جماعت اسلامی کی رکنیت اختیار کی اور ساتھ ہی عملی سیاست میں بھی سرگرم ہو گئے،
جنرل مشرف کے متعارف کردہ بلدیاتی نظام کے تحت 2001ء میں پہلی مرتبہ ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سےالیکشن میں حصہ لیا اور بطور نائب ناظم / ممبر تحصیل کونسل کامیاب ہوئے۔۔
تحریکی ذمہ داریوں میں ، زونل امیر، نائب امیر ضلع،جنرل سیکریٹری کراچی ،نائب امیر جماعت اسلامی کراچی کے بعد 2013ء میں حافظ نعیم صاحب کو پہلی بار کراچی شہر کا امیر منتخب کیا گیا۔
حافظ صاحب نے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اپنی خدادا صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف جماعت اسلامی کو ہرسطح پر فعال کیا بلکہ
کراچی کی سیاست میں انتہائی فعال کردار ادا کیا اور
کراچی شہر کے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ کراچی کے مختلف اداروں کے وہ بہت سے اختیارات جو سندھ کی صوبائی حکومت نے اپنے کنٹرول میں لے لیے تھے ان کو بحال کرانے کے لیے زبردست جدوجہد بھی کی،
اس تحریک نے حافظ صاحب کو کراچی کے شہریوں کا ہر دلعزیز لیڈر بنادیا جس کا واضع نتیجہ 2023ء کے بلدیاتی انتخابات میں سامنے آیا جب جماعت اسلامی نے سندھ کی صوبائی حکومت کی بدترین دھاندلی کے باوجود تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے،
حکومتی اختیارات کے ناجائز استعمال کے باعث انہیں کراچی کی مئیر شپ تو نہ حاصل کرنے دی گئی لیکن کراچی کی 87یونین کونسلز اور 9 ٹاون کونسلز کی چیرمین شپ جماعت جیتنے میں کامیاب ہو گئ۔۔۔
حالیہ قومی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی نے کراچی میں زبردست عوامی پزیرائی حاصل کی اور پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کیے لیکن ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی طے شدہ منصوبے کے جماعت کو اسمبلی سے باہر رکھا گیا اور محض دو سیٹوں پر کامیابی کا پروانہ جاری کیا گیا۔۔
البتہ حافظ صاحب نے کمال جرآت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیٹ لینے سے انکار کر کےالیکشن کمشن کی اس چال کو ناکام بنادیا،
حافظ صاحب اگرچہ پیشے کے لحاظ سے انجینیر ہیں اور ایک مقامی کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں لیکن حافظ قرآن اور بہترین قاری ہونے کے علاوہ انتہائی خوش الحان نعت خوان بھی ہیں، شعروشاعری میں بھی بھرپور دلچسپی اور کلام اقبال سے قلبی لگاو ھے،
اردو کے علاوہ انگریزی اور فارسی پر بھی عبور حاصل ھے،
آپ کے گھر کے دیگر افراد میں ان کی اہلیہ بھی ڈاکر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن بھی ہیں جب کہ دو بیٹے بھی حافظ قرآن ہیں،
ھم امید کرتے ہیں کہ حافظ نعیم الرحمن اپنی پیش رو قیادت کی طرح جماعت اسلامی کو فعال و مستحکم کرنے اور مسلم امہ کے لیے جاری جماعت کے کردار کو قائم رکھنے میں بھر پور کردار ادا کریں گے