سارے احتجاج ہنگامہ خیز نہیں ہوتے۔ بلند آہنگ نعرے اور چیخ و پکار اگرچہ احتجاج کا ایک طریقہ ہے۔
مگر محض ایک طریقہ۔
کبھی کبھار استقامت بھری خامشی
بھی بڑی کاٹ دار ہوتی ہے۔ گہرے اثرات چھوڑ جاتی ہے۔ ایسے جیسے بادِ نسیم صبح سویرے کروڑوں، اربوں کونپلوں، شگوفوں اور کلیوں کو پیغامِ بہار دے کر خاموشی سے روانہ ہو جاتی ہے۔ پتہ بھی نہیں چلتا کون آیا تھا، سب کو جگا کے چلا گیا۔
اس عید پر مسلم امہ کی بیداری کا پیغام خاموشی سے
فلسطینیوں کے نام کیجئے۔
• اپنے بزرگوں کو، اپنے رفقاء کو ، اپنے بچوں کو اور اپنی نسلوں کو فلسطین کا رومال پہنا کر عید
پڑھائیے۔
• بازار میں جائیے، دکان داروں سے یہ مفلر مانگئے، مطالبہ کیجئے کہ وہ جلد سے جلد اسے منگوائیں، مہیا کریں تاکہ آپ اسے خرید کر گفٹ کر سکیں۔
• رومال/ سکارف پھر بھی نہ ملے تو فلسطینی جھنڈے کے تینوں رنگوں والے مارکر خریدیے، اپنے بچوں سے کہیے وہ کاغذ کے مفلر بنائیں اور اپنے دوستوں میں تقسیم کریں۔
• اس بار جذبوں بھری خامشی کو احتجاج کا بھر پور موقع دیجئے۔
کراچی سے چترال تک اور گوادر سے گلگت تک آزادئ فلسطین کے رنگ بکھیریئے۔ ابھی سے بادِ نسیم کی طرح متحرک ہو جائیے۔
Load/Hide Comments