اسلام آباد(صباح نیوز)غیرقانونی دولت کی بیرون ملک منتقلی (منی لانڈرنگ) اور د ہشت گردی کیلئے سرمایہ کی دستیابی (ٹیررازم فنانسنگ)کی روک تھام کیلئے پاکستان ڈیسگنیٹد نان فنانشل بزنسسز ایند پروفیشنز(ڈی این ایف بی پی) کے سیکٹرز جن میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر، سونا، چاندی، ہیرے جواہرات، جوے خانے، ٹرسٹ، کمپنی سروس پرووائیڈرز، اکاونٹنٹس، لائیرز، نوٹری پبلک سیکٹر، اور لیگل پروفیشنلز کے شعبوں کیلئے نئی کنٹری رسک اسیسمنٹ تیار کر لی گئی ہے جن میں غیر قانونی ذرائع سے دولت جمع کرنے کے5جرائم کو ویری ہائی رسک جرائم میں شامل کر لیا گیا ہے، غیر قانونی طریقے سے دولت جمع کرنے کے 4 جرائم کو ہائی رسک جرائم میں شامل کیا گیا ہے غیر قانونی طریقوں سے دولت جمع کرنے کے6جرائم کو میڈئم کٹیگری کے جرائم میں شامل کیا گیا ہے5جرائم کو کم خطرناک قسم کے دولت جمع کرنے کے جرائم میں لو کیٹریگری کے جرائم میں شمار کر لیا گیا ہے نیشنل فیٹف سیکریٹریٹ کی جانب سے ملک کے دیگر اداروں کے اشتراک سے مکمل کی گئی اس نئی کنٹری رسک اسیسمنٹ کو سال2023میں شروع کیا گیا اسے اب جنوری2024میں مکمل کر لیا گیا ہے، اس کی روشنی میں ان سیکٹرز میں منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کیلئے قومی حکومت عملی پر عمل درآمد کروایا جائے گا، پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں ہر سیکٹر میں ایسی ایسیسمنٹس کروانے اور اور ان میں موجود منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کے جرائم کے امکانات کو کم کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے جس کیلئے سر دست ان سیکٹرز کیلئے نئی کنٹری رسک اسیسمنٹ مکمل کر لی گئی ہے جن جرائم کو انتہائی ہائی رسک جرائم کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے ان میں کرپشن اور رشوت ستانی سے دولت جمع کرنے، ہوالہ، ہنڈی اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے دولت کی نقل و حمل، آمدن یا سیلز چھپاکروفاقی ٹیکسوں کی چوری،ٹیکس اور ڈیوٹیوٹی ادا کئے بغیر اشیا کی پاکستان کے اندر اور باہر منتقلی (سمگلنگ)، غیر قانونی طور پر نقدرقم کی منتقلی کو انتہائی ہائی رسک جرائم کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جن غیر قانونی ذرائع سے دولت جمع کر ے کے جرائم کو ہائی رسک کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے ان میں منشیات کی تیاری اور اس کی سمگلنگ و خرید و فروخت،منشیات کے طور پر استعمال ہونے والی ادویات اور ایسے ہی مادے، انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی طور پر ایک ملک سے دوسرے ملک افراد کی منتقلی،دستاویزات میں جعلی سازی یا جعلی دستاویزات کے زریعے غیر قانونی طور پر دولت جمع کرنے،آن لائن بینکنگ سسٹم میں گھس کر رقوم آن لائن غیر قانونی طور پر منتقل کرنے، اور دیگر سائبر جرائم کو ہائی رسک جرائم کی کیٹیگری میں شامل کر لیا گیا ہے جن جرائم کو درمیانے درجے کے غیر قانونی دولت جمع کرنے کے جرائم کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے ان میں اغوا برائے تاوان، انسانوں کو غیر قانونی حبس بے جا میں رکھنے، اور کسی بھی فرد کی غیر قانونی طور پر تحویل میں رکھنے، اسلحہ اور گولہ بارود کی سمگلنگ اور ان کا غیر غیر قانونی کاروبار،جان سے مارنے کی دھمکی دیکر کسی سے رقوم ہتھیانے، سٹاک مارکیٹ میں انسائیڈر ٹریڈنگ کرنے اور مارکیٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے زریعے دولت جمع کرنے،ڈاکہ زنی اور چوری،جعلی مصنوعات تیار کر کے دولت جمع کرنے جیسے جرائم کو میڈئم کٹیگری کے جرائم میں شامل کر لیا گیا ہے جن جرائم کو دولت جمع کرنے کے کم خطرناک درجے کے جرائم میں شامل کیا گیا ہے ان میں بچوں اور عورتوں کو جنسی کاروبار کیلئے غیر قانونی طور پر استعمال کرنے، چوری اور ڈاکہ زنی کے زریعے جمع کی گئیں اشیا کا کاروبار کرنے،جعلی کرنسی کا کاروبار، قتل اور انسانی جسم کو ایزا پہنچانے، اور سمندر ی حدود میں غیر قانونی نقل و حمل اور سرگرمیوں کے زریعے دولت جمع کرنے کوکم خطرناک درجے کے جرائم میں شامل کیا گیا ہے اس نیشنل اسیسمنٹ کی روشنی میں پورے سال میں ہر کیٹیگری کے جرائم کی تعداد اور ان میں جمع کی جانے والی دولت اور اس جرم میں ملوث گروپس اور افراد، ان کے پاکستان اور بیرون ملک رابطوں کا ڈیٹا بینک بنایا جائے گا ان غیر قانونی ذرائع اورجرائم سے کس قدر دولت جمع کی گئی اسے ملک میں کہاں خرچ کیا گیا اور بیرون ملک کس کس طریقے سے کس کس ملک منتقل کیا گیا اور وہاں اس دولت کو سنبھالنے والے کون کون سے لوگ ہیں ان کی معلومات جمع کی جائیں گی، پاکستان سے کن کن ذرائع اور کن کن چینلز سے غیر قانونی دولت باہر منتقل کی جاتی ہے اور اس میں ملوث افراد اور داروں کی استعداد معلوم کی جائے گی مستقبل میں ایسے جرائم کی روک تھام کیلئے کیا کیا طریقے اپنائے جا سکتے ہیں ان کے بارے بین اقوامی اشتراک عمل سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
Load/Hide Comments