اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)سرکاری مقاصد کے لئے حاصل گئی اراضی کو آگے بیچ کررقم نہیں بناسکتا۔ چیف جسٹس نے ایبٹ آباداورہری پور میں پی ایس اوکی جانب سے سرکاری استعمال کے لئے خریدی گئی زمین بیچنے کے دوران حاصل ہونے والا منافع سابقہ زمین مالکان میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ تھرڈ پارٹی کے خلاف درخواست گزاروں کا کوئی کیس نہیں بنتا ، تھرڈ پارٹی نے پیسے دیئے فری میں توزمین نہیںلی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ایس اوکی جانب سے کمپلسری ایکوائر کی گئی زمین آگے بیچنے کے معاملہ پر سابق مالکان کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ منصف خان، مسمات انورجان ،سخی سلطان اوردیگر کی جانب سے کلیکٹر لینڈ ایکوزیشن ایبٹ آباد اور کلیکٹر لینڈایکوزیشن ہری پوراوردیگر کے خلاف تین درخواستیں دائری کی گئی تھیں۔ دوران سماعت آغا محمد علی اور خرم غیاث خان درخواست گزاروںاورمدعا علیہ کی جانب سے پیش ہوئے جبکہ سید امجدعلی شاہ تھرڈ پارٹی آکشن پرچیزر کی جانب سے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا پی ایس اوکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھاکہ پی ایس او نے زمین کمپلسری ایکوائر کی اورپھر بیچ دی، معاوضہ سے زیادہ پیسے اپنی جیب میں رکھ لئے، ہم کہہ رہے کہ آپ یہ پیسے اپنی جیب میں نہیں رکھ سکتے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے کوئی معاونت نہ ملنے پر انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکیل کا مقصد کیا ہے۔ اس پر وکیل کاکہنا تھا کہ عدالت کی معاونت کرنا۔ چیف نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہ پھر ہماری معاونت کریں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ زمین 12اپریل 1989کو بیچی گئی تھی اور پھر تھرڈ پارٹی عبدالقادرنامی شخص کوزمین 8جولائی 2008کو بیچی گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تھرڈ پارٹی نے پیسے دیئے فری میں توزمین نہیں لی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ ایک سرکاری ادارہ پی ایس اوزمین بیچ رہا ہے انہوں نے آکرخرید لی ، انہیں کیسے پتا چلیے گا کہ یہ غلط کررہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اگر قانون کی خلاف ورزی کی ہے تواس کا ذمہ دار خریدارنہیں، مزید جوپیسے بتائے وہ بھی درخواست گزاروں کو مل جائیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یاتودرخواست گزارکہیں کہ پیسے واپس لیں اورزمین ہمیں دیں ، ایسے پیسے اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آکشن پرچیزر نے کتنے پیسے اداکیئے۔ درخواست گزاروں کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم پیسے پی ایس اوکوواپس کردیں گے زمین ہمیں واپس دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار اگرنقصان کے ازالہ کا دعویٰ کرنا چاہیں تو پی ایس اوکے خلاف کاروائی کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس کا حکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے پی ایس اوکے خلاف درخواست دائر کی، پی ایس اونے زمین بیچ دی۔ آکشن پرچیزر نے زمین مارکیٹ ویلیو کے حساب سے خریدی۔ عدالت نے قراردیا کہ پی ایس اوکمپلسری ایکوائر زمین سے رقم نہیں بناسکتا۔ عدالت نے درخواست گزاروں کی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے قراردیا کہ پی ایس اونے جتنی رقم سے زمین خریدی تھی اس سے زیادہ رقم ایک ماہ کے اندر درخواست گزاروں میں برابر تقسیم کرے گا۔