وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز  کی  بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں چینی کاروباری رہنماؤں سے ملاقاتیں


 بیجنگ(صباح نیوز) وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے  بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں چینی کاروباری رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز کی  بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر چین کے ممتاز کاروباری رہنماں اور سرمایہ کاری گروپوں کے ساتھ انتہائی کامیاب ملاقاتوں کا سلسلہ اختتام پذیر ہوگیا۔ ان ملاقاتوں کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقع تلاش کرنا تھا۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے چائنا پاکستان (چنگ ڈا) انٹرنیشنل کوآپریشن ہب کے ڈائریکٹر مسٹر وانگ زیہائی سے ملاقات کی۔ بات چیت کا مرکز پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تھا، جس میں سول اور ڈیفنس آلات،  ای وی، لیتھیم بیٹریز، سولر پینلز اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبے شامل تھے۔ ان مواقع کو آسان بنانے میں اسپیشل انویسٹمینٹ فسیلیٹیشن کونسل کا کردار گفتگو کا ایک اہم نکتہ تھا۔

یمان لاجسٹک کی چیئرپرسن  لی یمان سے ملاقات میں چینی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پاکستان کی موجودگی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ایمان لاجسٹکس ڈیجیٹل سفارت کاری کے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے چین میں پاکستان نیشنل پویلین ڈسپلے سینٹرز شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیر نے اس کوشش کے لیے مکمل تعاون اور سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر اعجاز نے چینی زرعی پروڈیوسر ویلہوپ کے صدر مسٹر جن ویڈونگ سے بھی ملاقات کی۔ وزیر نے پاکستان کے زرعی، پولٹری اور گوشت کے شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری مواقع پر روشنی ڈالی۔ ویل ہوپ کی سمارٹ فارمنگ اور گوشت  پروسیسنگ میں عالمی قیادت باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔وفاقی وزیر نے ڈونگہوا گروپ کے مسٹر وانگ گائیڈونگ سے ملاقات کی، پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور اس عمل کے لیے حکومت کی لگن پر زور دیا۔ سہولت کونسل کا قیام ان کوششوں کو تقویت دینے کے لیے تیار ہے، اور شراکت داری کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

ایم سی سی  کے نمائندوں کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ورکنگ لنچ کا انعقاد کیا گیا، جو چین کی دھات کاری کی بڑی کمپنی ہے، جو سینڈک کاپر-گولڈ پراجیکٹ میں ایک اہم ادارہ  ہے۔ بات چیت تعاون کو بڑھانے اور شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے ایم سی سی کی مہارت کو استعمال کرنے  پر ہوئی ۔ ڈاکٹر اعجاز نے کئی دیگر ممتاز چینی کاروباری اداروں اور تنظیموں سے ملاقاتیں کیں، جن میں شانڈونگ زن سو گروپ، اے ڈی ایم گروپ، چائنا نیشنل ایگریکلچر ڈیولپمنٹ، چائنا نیشنل فشریز کارپوریشن، تیانجن میٹ ایسوسی ایشن، اور CNAGS شامل ہیں۔ وفاقی وزیر نے پاکستان کے اناج اور چین کو خوراک کی برآمدات میں اضافے کے امکانات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے خوراک کی خریداری کی ایک معروف عالمی ایجنسی  سی او ایف سی او کا بھی دورہ کیا۔ ڈاکٹر گوہر نے انہیں مزید پاکستانی مصنوعات کی خریداری کے لیے پاکستان میں اپنا علاقائی دفتر قائم کرنے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور سہولت کونسل کے تعاون سے اسے اپنے عالمی ویلیو چین اور اسٹوریج نیٹ ورک کا مرکز بنانے کی دعوت دی۔ ڈاکٹر گوہر نے پیشکش کی کہ COFCO، پاکستانی تاجروں اور وزارت تجارت کے درمیان ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرے۔ان مباحثوں میں کان کنی، تجارت، مہمان نوازی، تعمیرات، EV انفراسٹرکچر، زراعت، اور چاول کی خریداری جیسے مختلف شعبوں میں تعاون کی بات کی گئ۔ ڈاکٹر اعجاز نے پاکستانی برآمدات کا چین کے برآمدی معیارات پر پورا اترنے کی یقین دہانی کرائی اور وعدہ کیا کہ اگر چین پاکستانی مصنوعات کی خریداری میں اضافہ کرے تو تیزی سے پروسیسنگ پلانٹ قائم کیے جائیں گے۔ الیکٹرک گاڑیوں (EVs) میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی BYD کے ساتھ ایک الگ ملاقات میں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومت کی معاون پالیسیوں بشمول SIFC کے کردار پر بات چیت ہوئی۔ کاروباری رہنماں کے ساتھ ڈاکٹر گوہر اعجاز کی ملاقاتیں چین کے ساتھ اقتصادی تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔