پاکستان کو ٹیکنالوجی میں جلد فیصلے کرنے اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی ضرورت ہے،ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نیکہا ہے کہ پاکستان کو ٹیکنالوجی میں جلد فیصلے کرنے اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی ضرورت ہے، پاکستان کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ایک بڑا قدم اپنی معیشت کو براہ راست بہتر بنانے اور عوامی خدمات کی فراہمی میں پیش رفت کے لیے اہم ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر انقلابی دنیا میں کاروبار کے جدید راستے تلاش کر سکتے ہیں ۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت جمعرات کو ڈیجیٹل سسٹم برائے عوامی بہبود: کمزوریاں اور تدارک کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کو آن لائن بینکنگ سمیت عوامی خدمات کی فراہمی کے شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کو وسعت دینے کے لیے مکمل تھروٹل ایکسلریشن کی ضرورت ہے۔قوم کے صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام سونے کی کان ہے جس پر یہ ملک کھڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فن ٹیک (مالی ٹیکنالوجی) اور مصنوعی ذہانت کے بارے میں علم سیکھنا ترقی کے لیے محرک ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکھنے میں پہل کرنا اور ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنا اولین اہمیت کا حامل ہے۔اس سلسلے میں، انہوں نے متنوع علاقوں میں ڈیجیٹلائزیشن کی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کے بارے میں فکری نظریات اور ابتدائی فیصلوں پر کام کرنے پر زور دیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے علاوہ اسٹیک ہولڈرز کو آن لائن فراڈ سے بچانے کے لئے رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ک سے فراڈ سے مکمل طور پر بچا نہیں جا سکتا تاہم خدمات کی فراہمی میں ان کا تناسب اہم ہے۔انہوں نے ٹارگٹڈ میسجنگ سمیت مسلسل کوششوں کے ذریعے آن لائن فراڈ اور دھوکہ دہی کو کنٹرول کرنے پر زور دیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی روک تھام سے متعلق 130 ملین ٹارگٹ سیلولر ٹیکسٹس نے کس طرح مثر طریقے سے عام لوگوں میں ایک موثر پیغام پہنچایا۔صدر مملکت نے کہا کہ لوگ پہلے ہی سیل فون ٹیکنالوجی کو اپنا چکے ہیں ،اب انہیں جدید ٹیکنالوجی کے فوائد کے بارے میں رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی عمر کے لوگ آن لائن فراڈ کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ، انہیں اس بارے میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کوویڈ 19 وبائی مرض کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ کس طرح قوم کو ای لرننگ اور مختلف آن لائن منصوبوںکی جانب راغب کیا گیا ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سید سہیل جواد نے 2012 سے 2022 کے عرصے کے لیے جدید بینکنگ سسٹم کا موازنہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2012 میں صرف 1.4 ملین صارفین نے ڈیجیٹل بینکنگ کا استعمال کیا جب کہ 2022 میں ان کی تعداد بڑھ کر 12.4 ملین ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں تقریبا 11 ٹریلین روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں اور 2012 میں 12 ملین سے بڑھ کر 2022 میں 141 ملین تک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایمز کی تعداد 5,500 سے بڑھ کر 17,000 ہوگئی ہے، جب کہ اسٹیٹ بینک نے پانچ ڈیجیٹل بینکوں کو این او سی جاری کیے ہیں۔پاکستان کے بینکنگ محتسب محمد کامران شہزاد نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں ترقی اور بینکنگ سیکٹر کی ڈیجیٹلائزیشن کے باوجود، دیہی علاقوں کے لوگ ڈیجیٹل بینکنگ کی خدمات سے محروم ہیں، اور وہ ڈیجیٹل بینکنگ فراڈ سے آگاہ نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ صارفین آن لائن فراڈ کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے اپنی ذاتی بینکنگ کی معلومات ٹیلی فون پر شیئر نہ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ بینکنگ محتسب آف پاکستان کے قیام سے اب تک شکایت کنندگان کو 5 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا جا چکا ہے۔پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل توفیق حسین نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کے ایک ٹول کے طور پر ڈیجیٹل بینکنگ مالیاتی شعبے کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے اور یہ روایتی بینکنگ سے بالکل مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل بینکنگ نے موجودہ بینکاری نظام میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، یہ آسان، موثر، تیز رفتار اور کم لاگت ہے۔تقریب میں کمرشل اور ڈیجیٹل بینکوں، میڈیا اور کاروباری برادری کے نمائندوں نے شرکت ک ی