مختار صدیقی نے لکھا، عشق کا نام نشان مٹائے کیسے کارگزاروں کا۔ سوال یہ ہے کہ عشق کے ہاتھوں مٹنا بھی کسے نصیب ہوتا ہے۔ کوئی عامی ہو یا نامور، ہست کی گرم بازاری سے نیست کی بے معنی خامشی مزید پڑھیں
مختار صدیقی نے لکھا، عشق کا نام نشان مٹائے کیسے کارگزاروں کا۔ سوال یہ ہے کہ عشق کے ہاتھوں مٹنا بھی کسے نصیب ہوتا ہے۔ کوئی عامی ہو یا نامور، ہست کی گرم بازاری سے نیست کی بے معنی خامشی مزید پڑھیں