شعور عصر۔۔۔۔میری نظر میں ۔۔از پروفیسر محمد ایاز کیانی

قدرت اللہ شہاب اگر “شہاب نامہ” نہ لکھتے تو شاید وہ بھی بیشتر دیگر بیوروکریٹس کی طرح گوشہء گمنامی میں ہی رہتےاور لاکھوں کی تعداد میں لوگ انھیں مستند حوالے کے طور پر کوڈ نہ کر رہے ہوتے۔مشتاق یوسفی پیشے مزید پڑھیں