اپنی زمین سے بے دخلی کی غیر قانونی مہم سے کشمیری شدید خوف ودہشت میں مبتلا ہیں عمر عبداللہ


 سری نگر۔۔۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پورے جموں وکشمیر  میں کشمیریوں کی بے دخلی کی غیر قانونی مہم کی وجہ سے بڑے پیمانے پر خوف پایاہے۔

عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے کونے کونے میں شروع کی گئی بے دخلی کی جبری مہم کی وجہ سے کشمیری شدید خوف ودہشت میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ڈرانے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گااور بلڈوزر سے کشمیریوں کے گھروں کو گرانا بند کریں ، یہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے رکھنے کو جرم قرار دے دیاگیا ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ اب جبکہ میں کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی مہم کے خلاف کھل کر بات کر رہے ہیں تو قابض حکام نیشنل کانفرنس کے رہنمائوں کی مزید املاک مسمار کر دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے لوگوں کو مذہب، ذات پات، رنگ و نسل اور برادری کی بنیاد پر تقسیم کردیا ہے اور اب وہ انہیں معاشی بنیادوں پر بھی تقسیم کرنا چاہتی ہے۔  جموں و کشمیر میں جاری انہدامی یاانسداد تجاوزات مہم نے لوگوں میں مایوسی اور افراتفری کی لہر کو جنم دیا ہے۔

عمرعبداللہ نے کہاکہ ریاستی یاسرکاری زمینوںکوخالی کرانے کی موجودہ مہم کاکوئی قانونی طریقہ کار نہیں ہے ،کیونکہ بغیر کسی نوٹس کے لوگوںکے ڈھانچوںکوبلڈوزروں سے گرادیاجاتاہے ۔انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں ہر طرف افراتفری ہے۔ گھر، کمپلیکس اور عمارتیں گرانے کیلئے جگہ جگہ بلڈوزر بھیجے جا رہے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ طریقہ کار کیا ہے اور کس بنیاد پر یہ انہدامی مہم چلائی جا رہی ہے۔

عمرعبداللہ نے کہا کہ  میری بہن نے ہائی کورٹ کے سامنے دستاویزات پیش کیں، جن میں کہا گیا ہے کہ گپکار گھر کی لیز ابھی بھی فعال ہے اور اس کی میعاد ختم ہونے میں کچھ سال باقی ہیں۔ جاری مہم کا مقصد کمیونٹیز کے درمیان ایک پچر پیدا کرنا ہے۔ اس مہم میں مناسب طریقہ کار کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طریقہ کار ہے کہ اگر اس شخص کو نوٹس موصول نہیں ہوتا ہے، تو وہی نوٹس گیٹ کے سامنے والے حصے پر لگا دیا جاتا ہے۔اورموجودہ انسداد تجاوزات مہم میں کہیں بھی ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ نیڈوس میں بلڈوزر کے ساتھ موجود اہلکاروں نے میرے رشتہ داروں کو بتایا کہ ان پر اوپر سے دباؤ ہے اور انہیں اپنے مالکان کو دکھانے کے لیے کچھ کرنا پڑے گا۔عمرعبداللہ نے جموں وکشمیر کااصل ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ دوہراتے ہوئے دعوی کیاکہ دفعہ370کی منسوخی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس مضبوط ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں جاری انہدامی یاانسداد تجاوزات مہم نے لوگوں میں مایوسی اور افراتفری کی لہر کو جنم دیا ہے۔