عمران خان کے پاؤں تلے سے زمین آہستہ، آہستہ کھسک رہی ہے ،خواجہ آصف


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے پنجاب میںجن پر تکیہ کیا ہوا تھاان کی اپنی بھی کوئی سیاست ہے اوراپنی بھی ترجیحات ہیں ، اگر عمران خان سیاست میں ڈوب رہا ہے توانہوں نے کبھی ڈوبتے لوگوں کا ساتھ نہیں دیا، یہ ان کی تاریخ بتاتی ہے۔و زیر اعلیٰ پنجاب،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ دو، تین دن میں سامنے آجائے گا۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے کاآخری کارڈ تھا جو عمران خان نے کھیلا تھا، اس کارڈ میں لگتا ہے کہ کامیابی ان کے نصیب میں نہیں لکھی ہوئی۔ دوسری طرف توشہ خانہ کے حوالے سے ہرروز ایک نیا انکشاف ہورہا ہے، مرشد کا ساراکاروبارسامنے آرہاہے کہ مرشد نے اسلام آباد میں رہ کر وزیر اعظم کی سرپرستی میں کیا ، کیا گل کھلائے ہیں اور کیا، کیا کاروبار کئے ہیں۔

ان خیالات کااظہار خواجہ محمد آصف نے الیکشن کیشن آف پاکستان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی،سابق وفاقی وزیر چوہدری دانیال عزیز، وزیراعظم کی معاون خصوصی رومینہ خورشید عالم اور پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم زیب جعفر بھی موجود تھیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب اور وفاق کے حالات میڈیا کے سامنے ہیں، عمران خان کے پائوں کے تلے سے زمین آہستہ، آہستہ کھسک رہی ہے، جن پر عمران خان نے تکیہ کیا ہوا تھا وہ بھی اب اُس طرح حامی نہیں بھر رہے ،اگلے دوتین روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی، عدم اعتماد کی تحریک مئوثر ہو چکی ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ دو، تین دن میں سامنے آجائے گا۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے کاآخری کارڈ تھا جو عمران خان نے کھیلا تھا، اس کارڈ میں لگتا ہے کہ کامیابی ان کے نصیب میں نہیں لکھی ہوئی۔یہ ہماری تاریخ کا ایک افسوسناک باب ہے کہ ایسے لوگ اعلیٰ ترین عہدوں پر پہنچ گئے جن کے نہ کوئی رولز تھے اور نہ کوئی اخلاقی اقتدارتھیں اورنہ ان کو سیاسی قدروں کا پاس تھاوہ صرف اقتدار اوردولت کی حوس کو پوراکرنے کے لئے یہاں پہنچے تھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی اور وہ کامیاب ہوئی، اب عمران خان انتہائی مایوسی کے عالم میں ہیں۔ عمران خان الیکشن کمیشن کو گالیاں دیتا ہے،جو اُن کے محسن تھے جنہوں نے اُن کو اقتدار میں لایا اوراقتدار کو تین، چار سال سہارا دیئے رکھا ان کو گالیاں دیتا ہے، صبح ، شام گالیاں دیتا ہے، یہ محسن کش شخص ہے جو لوگ آپ پر احسان کریں ان کا احسان یاد رکھنا چاہیے، آپ حکومت چلانہیں سکے، حکومت سنبھال نہیں سکے، ایماندرای کے ساتھ وزارت عظمیٰ نبھا نہیں سکتے تواس میں جنرل باجوہ کا کیا قصور ہے، جنرل باجوہ نے توآپ کو ہر لمحے اور ہر قدم پر سہارا دیا۔ اس سے کوئی گھٹیا بات نہیں ہوتی کہ جس شخص نے آپ پر احسان کیا ہوآپ اس کی احسان فراموشی کر کے اس سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کریں جو لوگ اپنے محسنوں سے متعلق توکیا عام انسانوں سے متعلق بھی وہ الفاظ استعمال نہیں کرتے۔ عمران خان کے دور کے ملک کو لگائے گئے زخم اس وقت بھی رس رہے ہیں اور پی ڈی ایم کی حکومت ان زخموںپر مرحم رکھنے کی کوشش کررہی ہے، وہ اس وقت بھی چاہتے ہیں ملک زخمی حالت میں رہے اور شایہ ان کی خواہش ہے کہ میں حکمران ہوں تو یہ ملک رہے اور اگر میں حکمران نہیں ہوں تو یہ ملک بھاڑ میں جائے، یہ قوم بھاڑ میں جائے، یہ غربت کا شکار ہوجائے، یہ تباہی کا شکار ہو جائے لیکن ہم اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت سے یہ نہیں ہونے دیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عدالتیں اگرعمران خان کی مرضی کے مطابق کام کریں تووہ انہیں بڑی پسند ہیں، الیکشن کمیشن اگر ان کی مرضی کے مطابق کام کرے تووہ ان کو بڑا پسند ہے، فوج اور اسٹیبلشمنٹ ان کا ساتھ دے، غیر مشروط ان کا ساتھ دے توصبح شام تعریف کریں گے، اگرقانون کی حدود میں رہ کرادارے کام کرتے ہیں تووہ عمران خان کے وارے میں نہیں ہے، پھر وہ ان کوگالیاں دیتا ہے اوران کو اینٹیں مارتاہے، ان کے متعلق غلط زبان استعمال کرتا ہے اورپاگل ہوجاتاہے۔آہستہ ، آہستہ قانون کا گھیرا عمران خان کے گردتنگ ہورہا ہے۔

ایک سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ایک جامع پیکیج لارہی ہے جس سے مہگائی میں خاطر خواہ کمی ہو گی، ہماری نمبر ایک ترجیح مہنگائی میں کمی لانا ہے۔

ایک اورسوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ بنوں واقعہ کی ساری تفصیل اخبارات میں آچکی ہے، میں نہیں چاہتا کہ کوئی قبل ازوقت بات کہی جائے، وہاں پر مختلف گروپوں کے33کے قریب دہشت گرد قید تھے، ایک نے بیت الخلا جاتے ہوئے سنگتری کے سر پر اینٹ مار کراس سے ہتھیارچھینا اور سنگتری شہدی ہو گیا، اس کے بعد 33اس طرح رہا کرالئے کہ انہوں نے قبضہ کر لیا، میں ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہتا جس میں ہمیں کوئی زک یا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، ایک واقعہ ہو گیا ہے، اس میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پوری کی پوری خیبرپختونخواحکومت زمان پارک لاہو رمیں بیٹھی ہوئی ہے ، وہاں پر کوئی والی وارث نہیں، اس کوشش کو ناکام بنانے کی جو بھی کوشش کی ہے وہ فوج نے سارے معاملات اپنے ہاتھ میں لے کراس چیز کوآگے بڑھایا ہے ، میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے وہاں پر ہماری کوششوں کو نقصان پہنچے۔