فلسطین میں اسرائیلی کارروائی کی طرز پر جموں وکشمیر لینڈ گرانٹ رولز-2022 جاری


سری نگر:بھارتی حکومت نے فلسطین میں اسرائیلی کارروائی کی طرز پر جموں وکشمیر لینڈ گرانٹ رولز-2022 جاری کر دیے ہیں۔ ان قوانین کے تحت کشمیریوں سے ان کی زمین چھین کر بھارتی شہریوں کو الاٹ کی جاسکے گی ۔ جموں وکشمیر لینڈ گرانٹ رولز-2022 9دسمبر 2022 سے  نافذہو گئے  ہیں ۔

کشمیری رہنماؤں نے بھارتی بی جے پی حکومت کے اس ا قدام کو جموں کشمیر کی معیشت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا  ہے کہ اس کا مقصد مقامی لوگوں کو مکمل طور پر بے اختیار کرنا ہے۔  یہ دراصل مقامی کشمیری آبادی  کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے ۔

کے پی آئی کے مطابق جموں وکشمیر کے محکمہ ریونیو کے لینڈ گرانٹ رولز-2022 کے مطابق جموں و کشمیر لینڈ گرانٹس ایکٹ 1960 کے سیکشن 9  زیلی 4کے تحت حکومت لیز او ر پٹے پر دی گئی زمین کا قبضہ فوری طور واپس لے سکے گی۔ حکومت کسی بھی الاٹی کوغیر مجاز قابضین کے خلاف بے دخلی ایکٹ1988 کے تحت بے دخل کر سکے گی ۔جموں اور کشمیر لینڈ گرانٹس رولز 1960 کے تحت  لیز کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

نئے قوانین کے تحت مالیاتی کمشنر ریونیو کی سربراہی میں اور مختلف محکموں کے عہدیداروں پر مشتمل ایک بااختیار کمیٹی، قواعد کے مطابق، زمین اور لیز کی منظوری کے مقصد کی نشاندہی اور تعین کرے گی۔کمیٹی کا کام، قواعد کے مطابق، لیز دینے کی مدت کی سفارش کرنا بھی ہوگا، جو کہ عام طور پر 40 سال کیلئے ہوگا۔یہ لیز کے ہر معاہدے اور اس کی شرائط کی بھی نگرانی کرے گی ۔ جموں وکشمیر لینڈ گرانٹ رولز-2022 پر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق سیاسی قیادت کا کہنا ہے کہ  بی جے پی حکومت  جموں وکشمیر کے مقامی لوگوں اور ان کی آبادی  کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور باہر کے لوگوں  کو زمین  لیز پر  دے  رہی ہے۔

سابق وزرائے اعلی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے  نے کہا ہے کہ لزام لگایا کہ انتظامیہ مقامی لوگوں، اداروں، سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد، ہوٹل والوں اور کاروباری مقاصد کے لیے لیز پر حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو تجدید کا موقع دیئے بغیر زمین سے بے دخل کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر لینڈ گرانٹس ایکٹ 1960 کے سیکشن 9  اور 4 کے تحت حکومت کے محکمہ محصولات رہائشی مقاصد کے علاوہ تمام کرایہ داروں سے  زمین کا قبضہ فوری طور پر واپس لیا جائے گا۔

عمرعبداللہ نے ان قواعد کو انتہائی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم جن لوگوں نے مشکل وقت میں ان اداروں، ڈھانچے اور کاروبار کو زندہ رکھا، انہیں پہلا موقع ملنا چاہیے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ لیز کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور ان کی تجدید کی ضرورت ہے، لیکن جن کے پاس لیز ہیں انہیں تجدید کا موقع ملنا چاہیے۔ ریٹ طے کریں اور ان سے کہو کہ پیسے جمع کرائیں۔یہ کہتے ہوئے کہ اس اقدام کا مقصد باہر کے لوگوں کو لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے؟ بے دخلی کا مقصد صرف باہر سے لوگوں کو لانا ہے۔ کیا یہاں رہنے والوں کا حق نہیں ہے کہ وہ پہلے سے زمین حاصل کرے یا باہر والوں کو ملے گا؟ پہلے ان لوگوں کو دیں جو اس کے رہائشی ہیں۔ یہاں کی زمین جو پہلے سے یہاں رہتے ہیں اور جنہوں نے مشکل وقت میں یہاں کے ادارے چلائے ہیں انہیں  دی جائے۔

کے پی آئی کے مطابق  سری نگر میں پی ڈی پی ہیڈ کواتر میں میڈیا سے بات چیت میں محبوبہ مفتی نے   لینڈ گرانٹ رولز-2022 کو جموں وکشمیر معیشت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مقامی لوگوں کو مکمل طور پر بے اختیار کرنا ہے۔ سابق وزیر اعلی نے لینڈ گرانٹ رولز2022 کو جاری کرنے کو اسرائیلی طرز کی پالیسی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اسرائیل فلسطین میں لوگوں کی زمینی چھین کر وہاں اسرائیلیوں کو آباد کراتا ہے،اسی طرز پر یہاں بھی مرکزی حکومت نے پالیسی شروع کی ہے۔محبوبہ نے کہا کہ ان  کے  دور حکومت میں بھی فوجی کا لونیو کی تعمیر کی بات کئی گئی تھی تاہم انہوں نے اس کی اجازت دینے سے دو ٹوک الفاظ میں انکار کیا تھا۔ واضح کیا تھا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کی زمین پر کسی اور کو آباد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگوں کو بے اختیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہوٹل مالکان اور کارباریوں کے روزگار پر یہ براہ راست حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دکانداروں،سیاحت سے جڑے ہوئے لوگوں اور دیگرتاجروں و صنعت کاروں کا روزگار اس پر منحصر ہے۔محبوبہ نے کہا کہ سینکڑوں برسوں سے لوگ اس زمین پر آباز ہیں اور انہیں اب بے دخل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔