اسلام آباد(صباح نیوز)سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف پر دو گولیاں درمیانی فاصلے سے جدید آتشیں اسلحہ سے چلائی گئیں۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق کینیا میں قتل کیے گئے صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کرلی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ارشد شریف کی موت کی وجہ ایک سے زائد زخموں کو قرار دیا گیا ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے سر میں بائیں جانب سے گولی لگی جس سے دماغ میں زخم ہوا، دوسری گولی کمر کے اوپر کے حصے میں دائیں جانب لگی۔
رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو کمر کے اوپر لگنے والی گولی سینے کی دائیں جانب سے ہی نکل گئی جبکہ دوسری گولی سے پھیپھڑے کو نقصان پہنچا۔
ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں گولیاں درمیانی فاصلے سے جدید آتشیں اسلحہ سے چلائی گئیں۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم نے مزید تحقیق کے لیے باڈی کے مختلف حصوں سے نمونے بھی حاصل کئے۔
دوسری جانب سینئرصحافی ارشد شریف کے قتل سے جڑے دو بھائیوں سے متعلق تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی اتھارٹیز نے خرم احمد اور وقار احمد کا سفری ریکارڈ حاصل کر لیا ہے، پاکستان میں موجودگی کے دوران خرم احمد کے رابطوں کی تحقیقات ہوں گی۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2022 کے 10 ماہ میں خرم احمد مختصر مدت کے لیے 4 مرتبہ پاکستان آئے، ارشد شریف 10 اگست کو ملک سے باہر گئے تو خرم احمد پاکستان میں موجود تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ خرم احمد نے 19 اگست کو کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے کینیا کا سفر کیا جبکہ صحافی ارشد شریف 20 اگست کو دبئی سے کینیا پہنچے تھے۔ امیگریشن ریکارڈ کے مطابق خرم احمد 3 اکتوبر کو پھر کراچی آئے اور 7 اکتوبر کو دبئی کے لیے روانہ ہوئے۔
تفتیشی ذرائع نے کہا کہ وقار احمد آخری بار 18 دسمبر 2017 کو پاکستان آئے تھے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت گاڑی چلانے والے خرم احمد سفری ریکارڈ کو تفتیش کا حصہ بنا لیا گیا۔