مارشل لا کے بیانات سن کر افسوس ہوا، سردار ایاز صادق


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر قانون سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ جنرل مشرف دور کے بعد بہت کچھ تبدیل ہوا، وکلا قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوئے،مارشل لا کے بیانات سن کر افسوس ہوا، جمہوری نظام کو مضبوط بنانا چاہیے،جو لیڈرز مارشل لا  کی باتیں کر رہے ہیں انہیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت میں عارضی قانونی سہولت مرکز کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شاہراہ دستور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی بلڈنگ میں عارضی قانونی سہولت مرکز کا افتتاح کیا،اس موقع پر اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز ، سیشن ججز،سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیر ، سابق صدر احسن بھون، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین ، اسلام آباد بار کے صدر حفیظ اللہ یعقوب، اسلام آباد بار کونسل کے نمائندگان بھی موجودتھے،عارضی سہولت مرکز میں بار روم ، اٹارنی جنرل آفس ، ایڈووکیٹ جنرل آفس ، کیفے ٹیریا ہو گا،

وفاقی وزیر قانون ایازصادق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کا احترام ہونا چاہئے،جس کے حق میں فیصلہ آئے وہ خوش ہوتا ہے، جس کے خلاف آئے وہ تنقید کرتا ہے، وزیر قانون نے کہاکہ وزارت قانون کا چارج سنبھالے آج دوسرا دن ہے،خوشی ہے کہ عارضی قانونی سہولت مرکز کا آج افتتاح ہو گیا ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ کو سپریم کورٹ کے لیے نامزدگی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،جسٹس عامر فاروق کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے نامزدگی پر بھی مبارکباد دیتاہوں،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وکلا کی لیڈرشپ کو مبارکباد دیتا ہوں، لائرز کمپلیکس کی بنیاد رکھ دی گئی ہے،

وزیر قانون نے ٹھیک کہا کہ عدلیہ کے لیے بہت سارے چیلنجز ہیں،اگر سائلین کو سستا اور فوری انصاف نہ ملے تو یہ عمارتیں بے معنی ہیں،ججز اور وکلا کا وجود ہی سائلین کے لیے ہے، کیا ان کا ہم پر اعتماد ہے؟،میں یہ تسلیم کرنے میں عار محسوس نہیں کرتا کہ سائل کو ہم پر اس طرح کا اعتماد نہیں،70سال کے نظام کو جادو کی چھڑی سے تبدیل بھی نہیں کر سکتے،ہمارا مقصد سائل کی خدمت کرنا تھا،آرٹیکل سیون میں پتہ چلا کہ ریاست کی تشریح میں عدلیہ کا ذکر نہیں،ہم نے سوچا کہ عمارتیں تو ہوتی رہیں گی مگر ستر سالہ نظام کی تبدیلی اور اصلاحات ضروری ہیں،

چیف جسٹس نے کہاکہ ایک اصلاحاتی نظام سے متعلق پیپر ورک کر کے وفاقی حکومت کو بھی آن بورڈ لیا ہے،ہمارا احتساب بھی ہونا ہے، ہم جج صاحبان کو تنقید سے کوئی خوف یا ڈر نہیں،ہم تنقید سے نہ متاثر ہوتے ہیں اور نہ وہ تنقید ہم پر کوئی اثر ڈالتی ہے،گذشتہ حکومت کو جب باور کرایا تو60سال میں پہلی مرتبہ ایک ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے کو ہے، موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کی ذاتی دلچسپی کے باعث منصوبوں کی تکمیل ہو رہی ہے،عوام اور سائلین کا کتنا اعتماد ہے؟اس کو بحال کرنا ہے، یہی ہمارا ارادہ اور مقصد ہے،عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے سیاسی قوتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،جب بار روم کا پوچھا تو ایڈمنسٹریٹو بلاک میں ایک چھوٹے سے کمرے کو بار روم کے لیے رکھا گیا تھا،یہ بات صرف عمارتوں پر نہیں رکے گی، ریاست شہریوں کے لیے سستے اور فوری انصاف کی کمٹمنٹ پوری کرے گی ۔۔