الیکشن کرانے کا فیصلہ کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں کریں گے،اسحاق ڈار


اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ وریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ الیکشن کرانے کا فیصلہ کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں کریں گے، چار سال کا مسئلہ چھ مہینے میں ختم نہیں ہوگا، میں آیا مہنگائی کم کرنے کیلئے ہوں تاہم سنگل ڈیجٹ میں لانا مشکل ہو گا ، اس وقت ملک میں ڈالر کی قیمت242سے واپس 220روپے پرآچکی ہے ، ماضی کے تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے اہم پلیئرز نے میرے جہاز پر بیٹھتے ہی اپنا مثبت کام شروع کیا جس پر میں ان کو سراہتا ہوں۔ روپے کے مقابلہ میں ڈالرکی اصل قیمت 200روپے سے نیچے ہے، اسے Real Effective Exchange Rate (REEL)کہتے ہیں۔ پاکستان میں روپے کی قیمت مارکیٹ بیسڈ ہے اور یہ (ن)لیگ کی ہی حکومت نے فروری1997میں کی تھی۔ بھارت نے اپنی کرنسی کو مضبوط کرنے لئے 100ارب ڈالرز خرچ کئے ہیں۔ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی مضبوطی کا ابھی اورسفر کرنا باقی ہے، ڈالر کو200روپے سے نیچے جانا چاہیے اور یہ چلاجائے گا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا ایک پراسیس ہے اور وہ پراسیس اپنے وقت پرمکمل ہو گا۔

ان خیالات کااظہار سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اکیڈمک تھیوریز نہیں چلتیں، یہاں پر ہمیں زمینی حقائق کو سامنے رکھنا پڑے گا، ہمارے زمینی حقائق پر مبنی 1998-99اور2013-14کے ماڈل کوسامنے رکھتے ہوئے حال ہی میں بنگلہ دیش نے اس طرح کا کام کیاہے۔ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی مضبوطی کا ابھی اورسفر کرنا باقی ہے، ڈالر کو200روپے سے نیچے جانا چاہیے اور یہ چلاجائے گا،کوئی بھی میرے ساتھ بیٹھ جائے میں ثابت کروںگا کہ ڈالر کی اصل قیمت 200سے اوپر نہیں ہے، باقی سب افواہیں ہیں۔ ڈیمانڈ اورسپلائی کی بات کرنا ڈھکوسلہ ہے، اگرڈالر کی قیمت 250روپے بھی کردیں توہمیں لوگ آکر دو ارب یا چار ارب ڈالرز دے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ایکسٹرنل پبلک ڈیٹ 70ارب پر چھوڑا تھااور عمران خان کی حکومت نے اسے 100سے اوپر پر چھوڑا ہے، ہم نے ملک کا کل قرض30ہزارارب روپے پر چھوڑا تھااور عمران خان کی حکومت نے اسے 54ہزارارب روپے پر چھوڑا ہے اور تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔

اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ (ن)لیگ کی حکومت نے ماضی میں بھی ڈلیور کیا ہے ، مجھے بالکل کوئی پریشانی نہیں ہے۔ پونے چار سال کا مسئلہ چھ مہینے میں ختم نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آیا ہی مہنگائی کم کرنے کے لئے ہوں تاہم اس کو سنگل ڈیجٹ میں لانا مشکل ہو گا۔ ہم نے معاشی اعشاریوں کو مثبت سمت میں لے کرجانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبل ازوقت انتخابات کا فیصلہ اتحادی حکومت کا استحقاق ہے ، ہم یہ فیصلہ کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں کریں گے۔ جتنا ہم نے ریاست کو بچانے لئے سیاسی نقصانات کرلئے ہیں اورجتنا ہم نے نقصان کیا ہے ، ہم ڈلیور کریں گے، دوبارہ لوگوں کوریلیف دیں گے ، اس کے لئے ہمیں وقت چاہیے، اس لئے امکان یہی ہے کہ آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر آئندہ سال اکتوبر میں ہوںگے۔