اسلام آباد(صباح نیوز)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا ہے کہ دنیا اس وقت مختلف مالیاتی مسائل میں ہے اور اگر ہم پاکستان کے سیلاب پر امداد کیلئے ڈونر کانفرنس کرتے ہیں تو کچھ مشکلات بھی ہوں گی، پاکستان میں آنے والا تباہ کن سیلاب کوئی معمول کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ایک غیر معمولی اورشدید قدرتی آفت ہے جس کو دور کرنے کے لیے دنیا کو پاکستان کی مدد کیلئے آگے آنا ہوگا۔
جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ترقی یافتہ دنیا کی ترقی کا خمیازہ بھگت رہا ہے،سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلائو ایک بڑا چیلنج ہے،پاکستان اور سیلاب متاثرین وہ بھگت رہے ہیں جس میں ان کا کوئی قصور نہیں،ہمیں موسمیاتی تغیر کے ساتھ انسانی تنزلی سے بھی نمٹنا ہے۔
اسلام آباد میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔بلاول بھٹو نے بتایا کہ سیلاب سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرِآب ہے اور3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب متاثرین کو بیماری، بھوک سمیت کئی خطرات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سیلاب متاثرین وہ بھگت رہے ہیں جس میں ان کا کوئی قصور نہیں، پاکستان ترقی یافتہ دنیا کی ترقی کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ میری جماعت کا نعرہ روٹی، کپڑا، مکان ہے، لیکن یہ سب اکیلے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو نہیں دے سکتے اور پاکستان کو عالمی برادری کے تعاون کی اشد ضرورت ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے مدد فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج کی نسل موسمیاتی تغیر سے شدید متاثر ہورہی ہے اور ہمیں موسمیاتی تغیر کے ساتھ انسانی تنزلی سے بھی نمٹنا ہے، پاکستان کو ہم تعمیر کریں گے۔
اس موقع پرسیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ میرا خاص محبت کا 17 برس پرانا تعلق ہے۔ یہاں سال 2005 کا زلزلہ بھی دیکھا تھا اور اس وقت دہشت گردوں کے شدید حملے جاری تھے۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا اس وقت حوصلہ بھی دیکھا جب دہشت گرد سوات کے بعد اسلام آباد سے بھی کچھ فاصلے پر آگئے تھے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ پاکستانیوں کو جس طرح مسلسل افغان مہاجرین کی خدمت کرتے دیکھا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ پاکستانی قوم کا بے مثال اور بے لوث جذبہ ہے جس نے ہمیشہ مجھے بہت متاثر کیا۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے ساتھ ہیں اور بپھرا ہوا پانی طاقت سے دیہات، معاش، مویشی، فصلیں، املاک سب بہا کر لے گیا۔ انتونیوگوتریس نے کہا کہ پاکستان میں 8 گنا زیادہ بارشیں موسمیاتی تغیر کا باعث ہے۔ بڑے پیمانے پر آلودگی، مضر ماحول گیسز پھیلانے والے ممالک کو ترقی پذیر دنیا کی مدد کرنا ہوگی۔ ترقی یافتہ ممالک کو پاکستان کی ہر ممکن اوربڑے پیمانے پر مدد موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے اپنی کاوشیں بڑھانا ہوں گی۔
پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مہاجرین کی میزبانی میں دنیا میں مثال قائم کی اور تمام تر مشکلات کے باوجود افغان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کی۔ پاکستان میں سال 2010 میں سیلاب کی تباہ کاریوں،متاثرین اور بے گھر آبادی کا مقابلہ کیا۔
امداد سے متعلق سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جو ملک، آبادیاں، معاشرے دوسرے ممالک، آبادیوں اور معاشروں کو تعاون فراہم کرتے ہیں وہ اہم ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ پاکستانی حکومت کو امدادی کارروائیوں میں ہر ممکن مدد کر رہی ہے اور مزید امداد کے لیے دبئی سے فضائی پل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہزاروں لوگ کیمپس میں رہ رہے ہیں، بے گھر ہیں، انہیں مدد کی ضرورت ہے اور پاکستان کو بہت بڑے پیمانے پر مدد درکار ہے، یہ کھلے دل کی نہیں بلکہ انصاف کی بات ہے۔