یوم آزادی کی تقریب میں کنونشن سنٹر میں جو پروگرامات ہوئے قوم کی توہین ہے ، مولانا عبدالاکبر چترالی


اسلام آباد(صباح نیوز)اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے  ملک میں شدید سیلاب کے باوجود جشن آزادی کی تقریبات پر کروڑوں روپے کے اخراجات اورناچ گانوں کے پروگرامات پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج  کرتے ہوئے کہاہے کہ پورا بلوچستان ڈوب گیا، ایک والد نے گھر  کا کرایہ نہ ہونے  پر  بچیوں کو ذبح کردیا اور ہم نے  کروڑوں روپے  ناچ گانوں پر اڑا دئیے، ”کیا ہم واقعی زندہ قوم ہیں” بچوں کی  علامتی اسمبلی میں مدارس اور دور دراز علاقوں کے بچوں کو کیوںنظر انداز کیا گیا کیا قومی اسمبلی بڑے شہروں کی اسمبلی ہے۔

اس امر کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی ،جے یو آئی کے رہنما مولانا جمال الدین اور  جی ڈی اے کی رہنما سائرہ بانو نے  نکتہ اعتراضات پر کیا۔ ملک میں شدید سیلاب، غربت، خودکشی کے واقعات کے تناظر میں سائرہ بانو نے کہاکہ کیا ہم واقعی زندہ قوم ہیں ۔ ایک والد کے پاس گھر کا کرایہ نہ تھا اور خون آلود خط لکھ کر قوم کو جگانے کی کوشش کی۔ اس معاملے پر ان کی اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے تلخ کلامی ہوگئی۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہم زندہ قوم ہیں ۔ سائرہ بانو نے کہاکہ میں نے واقعات کی بات کی ہے ۔ بچے غربت کے باعث  ذبح ہورہے ہیں۔ کروڑوں روپے چراغاں، آتش بازی، ناچ گانوں پر لگا دئیے گئے  کیا یہ کروڑوں روپے  فلڈ ریلیف فنڈ میں نہیں دئیے جاسکتے تھے۔ اصراف ہوا ہے ، اچھا ہوتا کروڑوں روپے سیلاب زدگان کو دے دیتے ۔ زندہ قومیں سیلابوں کے موقع پر آتش بازی اور چراغاں نہیں کرتیں ۔ مولانا  عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ یوم آزادی کی تقریب میں کنونشن سنٹر میں جو پروگرامات ہوئے  قوم کی توہین ہے ، قوم کی  بچیوں ، بیٹیوں کو نچوایا گیا کیا آزادی اس لئے حاصل کی گئی تھی  میں  اس پر احتجاج کرتا ہوں۔

وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیے  مشکل معاشی حالات ہیں۔ سیلاب ہے اور کروڑوں روپے  ناچ گانے کے پروگرامات پر لگائے جارہے ہیں۔ ہم اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعت کے رہنما مولانا جمال الدین نے کہاکہ بچوں کی علامتی اسمبلی میں مدارس اور دور دراز کے علاقوں  کے بچوں کو کیوں محروم رکھا گیا۔ اسپیکر نے  سب سے ذہین بچوں کو اس قابل نہیں سمجھا کہ وہ یہاں مدعو کرتے۔ علمائے کرام کو نظر انداز کیا گیا۔ کروڑوں روپے جن پروگرامات پر لگا دئیے گئے ہماری تہذیب ان  چیزوں کی اجازت نہیں دیتی۔

کنونشن  سنٹر  میں ہم شرمندہ بیٹھے تھے اور اٹھ کر چلے گئے۔ پیسے کا ضیاع ہوا ہے کون حساب دے گا۔  اچھا ہے  ریلیف فنڈ میں دے دیتے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی تین روزہ تقریبات پر تنقید اسپیکر کو ناگوار گزری انہوں نے اپوزیشن کو مزید بولنے کا موقع نہیں دیا جس پر کورم کی نشاندہی کردی گئی کورم پورا نہیں تھا اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔ قبل ازیں قومی اسمبلی نے  بین الحکومتی  تجارتی لین دین بل 2022ء اور  پاکستان ٹوبیکو بورڈ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلئے۔ اپوزیشن اور اسپیکر میں جھڑپ کے دوران اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اپوزیشن کے ساتھ کھڑے نہیں نظر آئے اور ان کیلئے نہ بولے۔