شفاف الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کا مضبوط ہونا ضروری ہے، لیاقت بلوچ


لاہور (صباح نیوز)قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 ء میں ترمیم کر کے آئندہ الیکشن میں شکوک و شبہات کو مزید تقویت دی ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے آنے سے انتخابات میں دھاندلی ختم نہیں ہو گی۔ انتخابی اصلاحات اور شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ تمام پارٹیوں کو آپس میں مل بیٹھ کر الیکشن میں اصلاحات کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں راجہ پرویز اشرف نے این اے 133میں پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ منصورہ کا دورہ کیا اور جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات کی۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور امیر ضلع لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی پی پی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے لاہور کے ضمنی الیکشن میں جماعت اسلامی کی طرف سے سپورٹ طلب کی۔ تاہم اس بات کا فیصلہ قیادت کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہا۔ جماعت اسلامی سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کو خوش آئند قرار دیتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور عوام کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔

لیاقت بلوچ نے حکومتی قانون سازی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کلبھوشن یادیو کو سہولت کاری مہیا کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس کو سہولت کاری فراہم کرنے میں حکومت کو بہت جلدی تھی۔ تاہم حکومت اپنے عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں پہنچا رہی۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جماعت اسلامی سے پیپلزپارٹی کے رابطے ہیں۔ کچھ ماہ قبل چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے بھی منصورہ کا دورہ کیا تھا اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں سپورٹ کے لیے جماعت اسلامی نے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔ انھوں نے حکومتی اقدامات پر تنقید کی اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔