عدلیہ آزادانہ فیصلوں سے اپنا وجود تسلیم کرا سکتی ہے،لیاقت بلوچ


لاہور،بہاولپور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی صدر مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عدلیہ آزادانہ فیصلوں سے اپنا وجود تسلیم کرا سکتی ہے۔

انہوں نے بہاولپور، ساہیوال ، اور لاہور میں ڈویژنل کانفرنسوں میں ضلعی قائدین قومی، صوبائی امیدواران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار جمہوریت، شفاف وغیر جانبدارانہ انتخابات اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق مکمل عملدرآمد سے ہی ملک بحرانوں سے نجات پائے گا، آزاد عدلیہ صِرف کانفرنسوں کے انعقاد سے نہیں ، عدلیہ آزادانہ فیصلوں  سے اپنا وجود تسلیم کرا سکتی ہے۔ بار اور وکلا کے پروگرامات میں ججوں کی شرکت عدالتی جمہوری روایات ہیں۔

ملک بدترین بحرانوں سے دوچار ہے، قومی ترجیحات پر قومی قیادت اور تمام سٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر آنا ناگزیر ہے۔ نااہل حکومت ، بے جان پارلیمنٹ، سیاسی تصادم اور آئینی ریاستی اداروں کے خلاف مقتدر طبقوں کی سازشیں قومی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔ سیاسی ، قومی، جمہوری قیادت ہوش کے ناخن لے اور باوقار قومی کردار ادا کرے۔

لیاقت بلوچ نے بلدیاتی ، قومی ، صوبائی امیدواران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی بلدیاتی اور عام انتخابات میں ترازو نشان پر حصہ لے گی ، بلدیاتی اور عام انتخابات میں کارکنان ملک گیر مہم چلائیں گے، گھر گھر جا کر ووٹرز کو جماعت اسلامی کی حمایت پر تیار کیا جائے گا۔ فوجی آمریتوں ، پی پی پی اور مسلم لیگ کے بعد عمران خان سرکار کی نااہلی ناکامی قومی روگ بن گئی۔ شخصیات کے بت ،گلیمر اور بیساکھیوں سے پروجیکشن کے فارمولے ناکام ہو گئے۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے بااعتماد ، اہل اور گڈگورننس دینے والی ٹیم چاہئے۔

جماعت اسلامی نے بااعتماد اور اہل افراد تیار کئے ہیں۔جماعت اسلامی ہی پورے ملک سے بلاامتیاز اہل، محب وطن اور ملک وملت کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھنے والوں کو اکٹھا کر سکتی ہے۔انہوںنے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری ، افراطِ زر، پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ اور آئی ایم ایف کے احکامات پر عملدرآمد کر کے عوام پر ناقابلِ برداشت اقتصادی بوجھ مسلط کرنے کی ذمہ دار عمران سرکار ہے۔

حکومت کاپاکستان کو اسلامی ، خوشحال ،فلاحی اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا نہ وژن ہے اور نہ ہی نیت ہے۔ دعوئوں، اعلانات ، میڈیا کے بے تحاشا استعمال سے نہیں،عوام حکومت سے عمل چاہتے ہیں۔ 28 نومبر کو ملک بھر کے نوجوان اسلام آباد میں بے روزگاری کے خلاف ملازمتوں کے حصول اور باوقار زندگی کے لئے تاریخ ساز مظاہرہ کریں گے۔

طلبہ کے احتجاج کے بعد نوجوانوں کا احتجاج بھی پرامن اور مثالی ہو گا۔ حکومت کے کان پر جوں نہ رینگی تو پورے ملک سے عوام کا مارچ اسلام آباد کی طرف ہو گا۔