لاہو (صباح نیوز)وفاقی شرعی عدالت میں رِبا کے خاتمہ سے متعلق درخواست میں اٹارنی جنرل کالیت و لعل سے کام لینا انتہائی شرمناک ہے۔
یہ بات تنظیم اسلامی کے امیرشجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی ۔ اُنھوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے سودی نظام کے خلاف درخواستوں میں ایک مرتبہ پھر عدالت کے اختیار ِ سماعت کو چیلنج کیا ہے جس پر عدالت یہ سوال اُٹھانے میں حق بجانب ہے کہ آخر حکومت شریعت کے مطابق قانون سازی سے کیوں ہچکچا رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا فرض بنتا ہے کہ وہ اِس معاملہ میں قانونی موشگافیاں کرنے کی بجائے فیڈرل شریعت کورٹ کے سامنے حقائق پر مبنی دلائل پیش کریں اور عدالت کے استفسار پر گزشتہ 15 سال میں سود کے خاتمہ کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کی تفصیلات پیش کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ نے 2001ء کے فیصلے میں پارلیمان کو سود سے پاک مالیاتی نظام ترتیب دینے کی ہدایت کی تھی۔ اُنھوں نے اٹارنی جنرل کے اِس اعتراض کو لغو قرار دیاکہ فیڈرل شریعت کورٹ کو ایسا فیصلہ دینے کا اختیار نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت سمیت تمام ادارے آئینِ پاکستان کی پاسداری کے پابند ہیں اورآئین پاکستان ریاست سے سود کے مکمل خاتمے کی بھی بات کرتا ہے اور یہ بھی اُصول طے کر چکا ہے کہ کوئی قانون سازی قرآن و سنت کے منافی نہیں کی جا سکتی۔
حکومت کو اِس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ جب تک ہماری معیشت اسلامی خطوط پر استوار نہیں کی جاتی ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات حاصل نہیں کر سکیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ اور اُس کے رسولۖ سے جنگ ختم کریں گے تو ہی اللہ کی مدد و نصرت نصیب ہو سکے گی اور ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیںگے۔