پی ٹی آئی لانگ مارچ کے قافلے اسلام آباد میں داخل، کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک اور مراد سعید قافلوں کے ہمراہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پی ٹی آئی کے قافلے بھی اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کے کارکنان  حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلے، جو رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں، شرکا کو روکنے کے لیے انتظامیہ بھی متحرک نظر آئی جس کے باعث کراچی، لاہور، راولپنڈی میں تصادم بھی ہوا۔پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کی دو خاتون رہنماؤں یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا

علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر آنسو گیس کا شیل لگنے سے معمولی زخمی بھی ہوئے۔لاہور پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماء  حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کارکنان نے کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں باحفاظت گاڑی تک پہنچایا۔تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے خیبرپختونخوا سے آنے والے کارکنان اٹک پل پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں، پولیس نے مقامی قیادت کو گرفتار کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان حسن ابدال سمیت مختلف مقامات پر کھڑی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے اسلام آباد پہنچے،

پرویز خٹک اور اعظم سواتی کی زیر قیادت پی ٹی آئی کا قافلہ سری نگر ہائی وے پہنچا، جس کے بعد سابق وفاقی وزیر دفاع نے قافلے کے ہمراہ ڈی چوک جانے کی کوشش کی تو پولیس نے شدید شیلنگ کی جس پر پی ٹی آئی کارکنان کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا۔بعد ازاں اعظم سواتی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی کارکنان کو سری نگر ہائی وے سے ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی جس پر انتظامیہ نے مارگلہ روڈ سے بھی ریڈ زون انڑی پر کنٹینر رکھ کر بند کر دیا۔پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، پرویز خٹک کارکنان کی بڑی تعداد کے ہمراہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کامیابی سے ڈی چوک پہنچ گئے جبکہ پی ٹی آئی کے بڑی تعداد میں قافلے بھی اسلام آباد میں داخل ہوچکے ہیں جو پارٹی قیادت کے حکم پر ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے سری نگر ہائی وے اور ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے 40 سے 50 افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔ حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کررکھا ہے۔تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے آزادی مارچ سے کو روکنے کے لیے مری روڈ، فیض آباد کو ایکسپریس ہائی وے، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز اور خاردار رکاوٹیں لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔راولپنڈی میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری رہیں جس کے باعث راولپنڈی مریڑ چوک سے فیض آباد تک مری روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ پولیس کی طرف سے ربڑ بلٹ فائر کیے جارہے ہیں جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے۔دارالحکومت سے منسلک راولپنڈی میں میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ، بس اڈے سمیت تعیلمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں آج ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کرلی ہے جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے،عوامی لیگ سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لال حویلی کو پولیس نے گھیر لیا ہے اور 60 سے زائد ہمارے کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم انہوں نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ ‘میں ووکرز سمیت تاریخی مارچ میں شرکت کروں گا’۔قبل ازیں گزشتہ روز پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مقامی رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے رکھا ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان  پشاور سے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد روانہ ہوں گے جبکہ حکومت نے پختونخوا اور پنجاب کی سرحد کو اٹک خورد کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند رکھا ہے۔

لاہور کے علاقے بتی چوک میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے، پی ٹی آئی کارکنان نے مارچ میں شرکت کے لیے نیراستوں سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں جس پر پولیس نے شیلنگ کردی۔پی ٹی آئی رہنماء  ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود اور حماد اظہر کی قیادت میں کارکنان کنٹینرز پر چڑھ گئے جبکہ شیلنگ کے جواب میں کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے سینکڑوں شیل برسائے جس کے باعث متعدد کارکنوں کی حالت بگڑ گئی ہے جبکہ 2 درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔پولیس نے یاسمین راشد کی گاڑی پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے باعث گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم پی ٹی آئی کی خاتون رہنمائ  بتی چوک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے قافلے کو منگلا پل پر روک دیا گیا ہے وہ چودھری ارشد کے ساتھ قافلے کی صورت کھڑی سے دینہ کی طرف جارہے تھے۔پنجاب میں دریائے راوی پل اور جی ٹی روڈ سمیت تمام اہم شاہراہوں پر درجنوں کینٹینر، مال بردار ٹرک کھڑے کردیئے گئے ہیں، جس کے باعث لاہور تا اسلام آباد فضائی آپریشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پروازیں معمول کے مطابق شیڈول ہیں تاہم راستوں کی بندش کے باعث ناگزیر وجوہات کی وجہ سے تاخیر ہوسکتی ہے۔ترجمان نے مسافروں سے گزارش کی ہے کہ وہ وقت کا حساب رکھ کر ائیرپورٹ کیلئے گھروں سے روانہ ہوں جبکہ پروازوں سے متعلق پی آئی اے کال سینٹر 111 786 786 سے رابطہ بھی برقرار رکھیں۔لانگ مارچ اور راستوں کی بندش کے باعث ایمبولینس بھی نہ گزر سکی جبکہ لاہور کے علاقے بتی چوک سے اہلخانہ 2 کلومیٹر پیدل چل کر اپنے پیارے کی میت پیدل لانے پر مجبور ہوگئے جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

کراچی میں نمائش چورنگی اور اطراف کی سڑکوں کوٹریفک کے لئے بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ نمائش، گرومندر،سولجر بازار میں ٹینکرز اوردیگررکاوٹیں پہنچا دی گئیں جبکہ پیپلز چورنگی سے صدرجانے والے کوریڈور3 کو بھی بند کردیا گیا۔پی ٹی آئی نے نمائش چورنگی پر لانگ مارچ کی لائی اسکریننگ کرنے کا اعلان کیا تو پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی اور خواتین سمیت دیگر کارکنان کو گرفتار کرلیا۔پی ٹی آئی کارکنان پر شیلنگ ہوئی تو انہوں نے جواباً پولیس پر پتھراؤ کیا اور وہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے پولیس وین کے قریب پہنچے، اس دوران علاقہ میدان جنگ بنا اور مشتعل مظاہرین نے وہاں کھڑی پولیس وین کو ا?گ لگا دی،

اس سے قبل حسن ابدال میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم جلد اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ رہے ہیں، ہمارے ساتھ عوام کا سمندرہے، ڈی چوک میں موجود لوگ وہاں میرا انتظار کریں، میں وہاں آرہا ہون، شیلنگ کرنے والی پولیس جب ہمیں دیکھے گی تو سمجھ جائے گی کہ یہ لوگ جہاد کرنے اْرہے ہیں، سیاست نہیں جہاد کرنے آئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم امپورٹڈ حکومت سے انتخابات کی تاریخ نہیں لے لیتے، ہم وہاں سے نہیں آئیں گے۔اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کرنے سے قبل صوابی انٹرچینج پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے   عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جا رہے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ پرامن ہے اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے ہم اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہر جگہ ہمارے لوگوں کو روکا جا رہا ہے اور رات گئے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، رات کو ہمارے کارکنان کے گھروں میں چھلانگیں مار کر گھر سے پکڑا اور ان کی عورتوں کو تنگ کیا۔سابق وزیر اعظم نے مولانا فضل رحمٰن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘جب ڈیزل لانگ مارچ کر رہا تھا، جب بلاول اور مریم نواز سڑکوں پر نکلے تھے تو ہم نے کوئی رکاوٹیں نہیں ڈالیں تھیں کیونکہ ہمیں عوام کا ڈر نہیں ہے بلکہ ان کو عوام کا ڈر ہے جو گزشتہ 3 دہائیوں سے ملک کا پیسہ چوری کر رہے ہیں’۔عمران خان نے کہا کہ میں حکومت کو صوابی انٹرچینج سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ جو بھی رکاوٹیں ڈالیں گے ہم تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمیشہ ہوا ہے، ہم نے ہمیشہ قانون کے بیچ رہ کر پرامن احتجاج کیا ہے، اس لیے میں عدالتوں سے بھی پوچھتا ہوں کہ یہ کس قانون کے تحت ہمیں روک رہے ہیں یہ ہمارا آئینی حق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ملک کو اکٹھا کرکے ایک قوم بنانے جا رہے ہیں، یہ ایک آزاد قوم بنے گی، جو کبھی کسی کی غلامی نہیں کرے گی، جو امریکیوں کے غلاموں اور امپورڈ حکومت کو منظور نہیں کرتی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں سارے پاکستان کو کہتا ہوں کہ آج آپ نے نکلنا ہے اور ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہماری خواتین نے، بچوں، نوجوانوں، ہمارے وکلا، ریٹائر فوجیوں نے اس ملک کے لیے نکلنا ہے۔

  فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کارکنان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈی چوک پہنچیں، مقابلہ ابھی شروع ہوا ہے عمران خان بھی ڈی چوک پہنچ رہے ہیں۔دوسری جانب سابق وزیر مملکت زرتاج گل نے ڈی چوک پر پہنچنے کے بعد اپنے ٹوئٹر پیغام میں عوام کو ساتھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعصاب، حوصلے کی جنگ ہے۔اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری اپنی ایک ویڈیو میں زرتاج گل کا کہنا تھا کہ دہشت گرد امپورٹڈ حکومت ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔