اسلام آباد(صباح نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ آج ایک جج دوسرے پر الزام لگاتا ہے، کیا اس کی تحقیقات نہیں ہونی چاہیئے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں میاں جاوید لطیف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کر رہے ہیں، کیا ارشد ملک ویڈیو بھی اتفاق تھا، کیا جسٹس شوکت صدیقی کا بیان اور جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ بھی اتفاق تھا؟
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت، نواز شریف اور مریم نواز پر 4 سال کے مظالم کا ذکر نہ کرنا مناسب نہیں، یہ قومی ایشو ہے، اس پر بات کرنا ہاوس میں لازم ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ 74سال سے کہتے سنتے آ رہے ہیں کہ اداروں میں آزادی نہیں، انصاف نہیں مل رہا، آزاد ادارے ہوتے تو 20 سال بعد یہ اعتراف نہ ہوتا کہ بھٹو کو غلط پھانسی دی گئی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک جمہوری اور غیر جمہوری سوچ کے درمیان 74 سالہ جنگ ہے، میں کہتا ہوں کہ آج یہاں ملک قیوم کی بات ہوتی ہے، جسٹس شوکت صدیقی، رانا شمیم کے بیان کے بعد کیا کیا جائے گا؟
جاوید لطیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پسند نا پسند پر جس کو چاہو پھانسی پر لٹکا دو، پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائیں اور اس کی انویسٹی گیشن کریں۔