پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ کب ہوگا؟ ۔۔۔تحریرڈاکٹر فرید احمد پراچہ


سائرن یا خطرے کی گھنٹی خبر دار ،بیداراورہوشیار کرنے کیلئے ہوتی ہے۔لیکن اگر سائرن اور گھنٹی کی آواز پر بھی لوگ چونک کے نہ اٹھیں اورلپک کے خود کو محفوظ نہ کریں تو بالآخرسائرن خاموش اور گھنٹی بے جان ہوجاتی ہے۔یہی حال انسانی ضمیر کا ہے کہ جو بالآخر مردہ ہوجاتے ہیں۔ہمارے ملک میں کرپشن کے خلاف مہم بھی بالآخر بے اثر ہوچکی ہے۔پانامہ کے بعد اب پنڈورا۔۔۔لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ۔زمین جنبد نہ جنبد گل محمد تلخ حقیقت یہ ہے کہ کرپشن نے ہمارا سارا نظام کھوکھلا کردیا ہے۔اوپر سے نیچے تک کرپشن کے منحوس سائے دن بدن بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ہمارا پورا نظام کرپشن زدہ ہے۔یہاں کرپشن کی ہر قسم موجود بھی ہے اور ترقی پذیر بھی۔مثلاًمالیاتی کرپشن ،تجارتی کرپشن ،سیاسی کرپشن ،پارلیمانی کرپشن ،اخلاقی کرپشن ،روحانی کرپشن ،معاشرتی کرپشن ،انتخابی کرپشن ،عدالتی کرپشن ،تعلیمی کرپشن ،امتحانی کرپشن ،انتظامی کرپشن اور دفتری کرپشن وغیرہ

اس ملک کے غریب اور بے بس شہریوں کے چاروں طرف پھندے لگے ہوئے ہیںاور کرپٹ نظام انہیں مسلسل چیلنج کررہا ہے کہ بچ سکتے ہوتو بچ کے دکھا?۔ہماری یہ بھی بدقسمتی ہے کہ ہمیں اکثر اپنے ملک کی کرپشن کی خبریں باہر سے ملتی ہیں۔ہمارے اپنے احتسابی ادارے نااہل ہی نہیں ،کرپٹ بھی ہیںاور ساری کرپشن ،ان کی ملی بھگت ،بندر بانٹ اور چھتر چھائوں میں ہوتی ہے۔یہاں ایف بی آر ،نیب ،اینٹی کرپشن ،پبلک اکائونٹس کمیٹیاں ،آئی بی ،ایف آئی اے اور نجانے کون کون سے ادارے اور کون سی ایجنسیاں موجود ہیںلیکن ان کی مثال خربوزوں کے کھیت کے گیدڑ رکھوالے والی ہے۔پاناما لیکس سامنے آئیں ،سیاست دانوں ،سول و ملٹری افسروں ،تاجروں ،عدلیہ سمیت 436افراد کے نام تھے۔اربوں روپے کی کرپشن تھی۔جماعت اسلامی اور سراج الحق ان سب کے خلاف عدلیہ میں گئے۔عدالت عظمیٰ نے کہا ہم اتنا بڑا پنڈورا بکس نہیں کھول سکتے۔آپ کی پٹیشن ہمارے پاس محفوظ رہے گی۔جب ہم موجودہ افراد کے خلاف ٹرائل اور فیصلہ سے فارغ ہونگے ،تب آپ کی پٹیشن کو فریزر سے نکال کر مائیکروویومیں رکھ کر روبہ عمل لائیں گے۔جب یہ مرحلہ آیا تو ہمارے متوجہ کرنے پر عدالت نے بتایا کہ ان افراد کے خلاف عدالت سوموٹو ایکشن لے گی لیکن یہ بھی نہ ہوسکا۔گویا کہ پانامہ لیکس کے انکشافات صدا بصحرا ثابت ہوئے ،اب پنڈورا پیپرز سامنے آئے ہیں۔اس میں 700پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔پڑوسی ملک بھارت سے ہم اس میدان میں سبقت لے گئے ہیںکہ بڑا ملک ہونے کے باوجود اس کے چار سو افراد ہی بارگاہ بدعنوانی میں شرف بار یابی حاصل کرسکے ہیںجبکہ ہمارے سات سو افراد نے یہ ریس جیت لی ہے۔
 جماعت اسلامی پاکستان کی پوری تاریخ کرپشن کے خلاف لڑتے ہوئے گزری ہے۔1982میں جماعت اسلامی نے تحریک اصلاح معیشت کا آغاز کیا۔جس کے دوران کرپشن ،لوٹ کھسوٹ اور رشوت ستانی کے انسداد کے لئے ٹھوس مطالبات تھے۔جن میں ذمہ داروں کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔1990کی صوبائی اسمبلی میں راقم نے کرپشن کے خاتمہ کیلئے انسداد کرپشن بل بطور پرائیویٹ ممبرزبل جمع کروایا 92ء میں جماعت اسلامی نے ملک گیر انسداد رشوت ستانی مہم چلائی اور رشوت کے خاتمہ کیلئے 20نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔24جون 1996کو قاضی حسین احمد  کی قیادت میں جماعت اسلامی نے بے نظیر حکومت کی کرپشن کے خلاف راولپنڈی میں پہلا دھرنا دیا۔پولیس کی اندھا دھند فائرنگ سے چار کارکن شہید اور 70کے قریب زخمی ہوگئے۔6اگست 96کو کرپشن کے خاتمہ اور احتساب کے موثر نظام کیلئے امیر جماعت کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس ہوئی۔ 24اگست 96کو قاضی حسین احمد  نے کرپشن اور لوٹ کھسوٹ پر سینیٹ سے احتجاجا استعفیٰ دے دیا اور ملک بھرکے چھوٹے بڑے شہروں میں 168دنوں میں 229جلسے کئے۔ پانامہ سکینڈل میں حکمران خاندان کے ملوث ہونے پر ہمارا یہی مطالبہ تھا کہ حکمران مستعفی ہوں اور عدالت میں پیش ہو کر خود کو کلیئر کروائیں۔اب پنڈورا میں بھی وزرا اور مشیرشامل ہیں ہمارا اب بھی مطالبہ ہے کہ ان وزراء اور مشیروں کو فوری فارغ کیا جائے اور یہ خود کو احتساب کیلئے پیش کریں۔جو لوگ امانت و دیانت سے قومی اثاثوں کی حفاظت نہیں کرسکتے انہیں حکومتی عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ہم اس پر اللہ کا شکر بجالاتے ہیں کہ 75سالوں میں یہ اعزاز ملک کی اعلیٰ ترین عدالت ،سپریم کورٹ نے صرف جماعت اسلامی کو دیا کہ کرپشن سے پاک جماعت صرف جماعت اسلامی ہے۔اس کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی ادارے بھی برملا اعتراف کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہی حقیقی جمہوری اور دیانتدار جماعت ہے جس کے کسی کارکن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں۔جماعت اسلامی نے کرپشن پر صرف تنقید ہی نہیں کی ،جلسوں ،جلوسوں ،ریلیوں ،دھرنوں اور مظاہروں وغیر ہ کا اہتمام بھی کیا۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کرپشن کے خاتمہ کیلئے بل اور تحاریک بھی پیش کیںاور احتساب قوانین پر میں ترامیم پر اپنا پارلیمانی کردار بھرپور طریقہ سے ادا کیااور یہ کردار ہم ان شاء اللہ اسی طرح ادا کرتے رہیں گے۔
بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت