اسپیکر قومی اسمبلی سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کی ملاقات

اسلام آباد(صباح نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون نہایت ضروری ہے۔ پاکستان دہشتگردی جیسے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے جو نا صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک عالمی خطرہ بن سکتا ہے۔ افغانستان سے اسلحہ اور منشیات کے پھیلا نے پاکستان کی داخلی سلامتی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ ہاؤس میں یورپی یونین کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، یورپی یونین کے وفد کی قیادت شیربان دیمتریے اسٹورڈزا(ای سی آر، رومانیہ)نے کی، جو جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلقات کے لیے قائم وفد کے چیئرمین ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نیٹو اور امریکی افواج کی جانب سے افغانستان میں چھوڑا گیا آٹھ ارب ڈالر سے زائد کا جدید اسلحہ اب دہشتگرد گروہوں کے ہاتھ میں ہے، جو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، “بدقسمتی سے افغانستان علاقائی دہشتگردی کا مرکز بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کی وجہ پاکستان کا صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کو جیتنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے بلوچستان میں حالیہ حملوں، بالخصوص جعفر ایکسپریس سانحے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس کے ذمہ دار ریاست دشمن عناصر انسانیت کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور مسلح افواج کی بہادری اور قربانیوں کو سراہا۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے جمہوری اصولوں سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے جمہوریت کا تسلسل انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے عدالتی اصلاحات سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ انہوں نے حزب اختلاف اور حکومتی بینچوں کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جمہوری اقدار کے تحت انہوں نے زیر حراست ارکان پارلیمنٹ خصوصا اپوزیشن کے کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تاکہ وہ ایوان کی کارروائی میں شریک ہو سکیں اور آزادی سے اظہار خیال کر سکیں۔

اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری کو فروغ دینے کے لیے 2014 میں قومی اسمبلی نے پارلیمانی دوستی گروپس قائم کیے جو مثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کے حقوق پر پارلیمانی کاکس، ایس ڈی جیز سیکریٹریٹ، ینگ پارلیمنٹری فورم، اور جینڈر مین اسٹریمینگ کمیٹی جیسے فورمز بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ معاشرے کے کمزور طبقات کے بنیادی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون میں اضافہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، “پاکستان ماحولیاتی آفات، خصوصا تباہ کن سیلابوں کی پہلی صف میں کھڑا رہا ہے۔انہوں نے ان بحرانوں کے دوران یورپی یونین کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔اسپیکر نے عالمی سطح پر مظلوم اقوام، بشمول کشمیر اور فلسطین، کی حمایت کے پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا۔

انہوں نے بین الاقوامی معاملات میں انصاف، امن، اور انسانی وقار کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یوکرین کے مسئلے کے حل کے لیے بھی بات چیت کے ذریعے پیش رفت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ شیربان دیمتریے اسٹورڈزا نے سماجی اور اقتصادی شعبوں میں پاکستان کے لیے یورپی یونین کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور افغان مہاجرین کے لیے اس کی مہمان نوازی کو سراہا۔ انہوں نے کہا، آج کے چیلنجز چاہے وہ دہشتگردی ہو، اقتصادی عدم استحکام یا ماحولیاتی تبدیلی اجتماعی عالمی کوششوں کے متقاضی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی، اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں پاکستان کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتی ہے۔آئرش نمائندے مائیکل میک نامارا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے سلسلے میں آئرلینڈ کے تجربات شیئر کیے اور پارلیمانی تعاون اور تجارت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “پاکستان اور یورپی ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اور ماحولیاتی استحکام کے شعبوں میں۔ملاقات میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ، ارکان قومی اسمبلی منیزہ حسن اور دانیال چوہدری، اور یورپی یونین کی پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے بھی شرکت کی۔