محکمہ صحت کی آؤٹ سورسنگ بند کر کے متبادل راستا اپنایا جاے، چوہدری محمد یسین کا مطالبہ

اسلام آباد(صباح نیوز)سی ڈی اے مزدور یونین (CDAMU) اور پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسین نے پنجاب حکومت کے بیسک ہیلتھ یونٹس (BHUs)، رورل ہیلتھ سینٹرز (RHCs) اور سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے فیصلے کی  مخالفت کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے اور مزدور نمائندوں کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کے ذریعے عوام دوست متبادل پالیسیاں تیار کی جائیں۔

سی ڈی اے مزدور یونین اور پبلک سروسز انٹرنیشنل (PSI) سے منسلک دیگر تنظیمیں پنجاب بھر کے ہیلتھ ورکرز یونینز کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتی ہیں اور نجکاری کے اس منصوبے کے خلاف متحد ہیں۔”ہم واضح طور پر کہتے ہیں: آوٹ سورسنگ بند کرو اور متبادل طریقے اپناو،” چوہدری محمد یسین نے کہا۔ “یہ پالیسی پاکستان کے سرکاری صحت کے نظام کو تباہ کر سکتی ہے اور خاص طور پر غریب عوام کو ان کے بنیادی حق  صحت  سے محروم کر دے گی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت اس خطرناک فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔”پنجاب کا بنیادی صحت کا نظام  جس میں 2,500 سے زائد BHUs اور 300 سے زائد RHCs شامل ہیں  لاکھوں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرتا ہے، خصوصا دیہی اور پسماندہ علاقوں میں۔ ان اداروں کو نجی ہاتھوں میں دینا عوام کی رسائی محدود، علاج مہنگا، معیار کمزور اور ہزاروں ہیلتھ ورکرز کے روزگار کو خطرے میں ڈال دے گا۔گرینڈ ہیلتھ الائنس (GHA) کا احتجاج لاہور میں آج تیسرے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ نرسز، پیرا میڈیکس، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز اور دیگر ہیلتھ ورکرز شدید موسمی حالات کے باوجود پنجاب اسمبلی کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔”ہم لاہور میں بہادری سے احتجاج کرنے والی اپنی بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں،” چوہدری محمد یسین نے کہا۔

“ان کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان کے جائز مطالبات سنے اور آٹ سورسنگ کا فیصلہ واپس لے۔”PSI کی ایشیا پیسیفک ریجنل سیکرٹری کیٹ لیپن نے بھی وزیر اعلی پنجاب کو خط لکھ کر نجکاری کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔”آوٹ سورسنگ ایک ناکام ماڈل ہے،” ریجنل سیکرٹری نے کہا۔ “نجکاری منافع کو انسانوں پر ترجیح دیتی ہے، جس کا نتیجہ ناقص طبی سہولیات اور خراب کام کرنے کے حالات کی صورت میں نکلتا ہے۔”آکسفورڈ یونیورسٹی کے 2024 کے ایک مطالعے (The Lancet میں شائع شدہ) کے مطابق، نجی ہسپتالوں میں عملہ کم کیا جاتا ہے، صفائی کے معیار کو نظر انداز کیا جاتا ہے، اور سروسز محدود ہوتی ہیں  جس سے انفیکشنز، اموات اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔”اصلاحات کا مطلب حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے، نہ کہ ان کی خلاف ورزی،” چوہدری محمد یسین نے زور دیتے ہوئے کہا۔ “ہم حکومت کو ایسے متبادل راستے دینے کے لیے تیار ہیں جو   بغیر مریضوں اور ورکرز کے حقوق کی قربانی کے عوامی صحت کے نظام کو مضبوط بنائیں۔