واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دنیا بھر کے 100 ملکوں پر ٹیرف عائد ہونے کے بعد امریکہ کی سٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ مثلا ٹیکنالوجی کمپنی ایپل، جس کی مصنوعات چین میں تیار ہوتی ہیں، کے حصص کی قدر میں نو فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادھر برطانیہ نے اِن امریکی مصنوعات کی فہرست تیار کی ہے جن پر جوابی ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے ، صرف 2 روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زیادہ ڈوب گئے۔2 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے درجنوں ممالک پر جوابی تجارتی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، دنیا کا شاید ہی کوئی خطہ ہو جو ٹرمپ کے اس حالیہ ٹیرف سے بچ سکا ہو، یہاں تک کہ انٹارکٹیکا کے قریب وہ غیر آباد جزائر بھی اس ٹیرف کی زد میں آئے جہاں صرف پینگوئنز رہتی ہیں اور جہاں انسان آخری مرتبہ شاید 10 سال قبل گئے تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹیرف کے اعلان کے بعد 2 روز میں سرمایہ کاروں کے اسٹاک مارکیٹ میں لگے60 کھرب ڈالر سے زیادہ ڈوب گئے، یہی نہیں امریکی ٹیرف کے بعد چینی مصنوعات کے یورپی منڈیوں کارخ کرنیکا بھی امکان ہے۔ٹرمپ ٹیرف کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاکس میں5 سال کی بدترین مندی دیکھنے میں آئی، ڈا جونز میں 5 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 4.6 فیصد اور نیسڈک میں 4.7 فیصد گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ لندن اسٹاک ایکسچینج میں فٹسی ہنڈریڈ انڈیکس میں کووڈ وبا کے بعد سے ریکارڈ 5 فیصد،جرمنی کی اسٹاک مارکیٹ میں 4 فیصد اور جاپان میں 2 اعشاریہ 8 فیصد مندی رہی جبکہ تجارتی جنگ کے خدشات بڑھنے سے تیل کی قیمتیں 8 فیصد گر کر 4 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کی رفتار میں کمی سے خبردار کیا ہے، صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود جیروم پاویل نے شرحِ سود میں فی الحال کمی سے انکار کر دیا ہے۔دوسری طرف وائٹ ہاس کی پریس سیکریٹری نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص جو آپ صبح والسٹریٹ پر موجود ہے، وہ صدر ٹرمپ پر اعتماد کرے۔انھوں نے سی این این کو بتایا کہ ٹیرف کے اقدامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ سست شرحِ نمو کے وقت امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے۔مزید برآں برطانوی، آسٹریلوی اور اطالوی وزرائے اعظم نے بھی تجارتی جنگ کو عالمی تجارت کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے ساتھ ہی تینوں وزرائے اعظم نے معاشی استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق بھی کیا ہے،ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد برطانیہ نے اِن امریکی مصنوعات کی فہرست تیار کی ہے جن پر جوابی ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔تاہم برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ 417 صفحات پر مشتمل فہرست پر کسی چیز کے ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس پر ٹیرف عائد کیا جائے گا۔کاروبار اور تجارت کے محکمے کے مطابق اس فہرست میں امریکہ سے درآمد کی جانے والی 27 فیصد اشیا شامل ہیں جن کے برطانیہ کی معیشت پر محدود اثرات ہوں گے۔ان مصنوعات میں اعلی نسل کے گھوڑے، بچوں کے کپڑے، خام تیل، بندوقیں اور بربن شامل ہیں۔امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف کے اثرات اور ممکنہ جوابی اقدامات کے لیے برطانوی حکومت کی کاروباری طبقے سے مشاورت جاری ہے۔برطانیہ کے بزنس سیکریٹری جوناتھن رینلڈز نے کہا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے امریکہ کے ساتھ معاہدہ ممکن اور مفاد میں ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے پاس یہ حق ہے کہ اگر معاہدہ طے نہیں پاتا تو اپنی ضرورت کے تحت جوابی اقدام کرے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد کی گئی ہے۔برطانیہ سمیت دنیا بھر کے ملکوں میں امریکی ٹیرف کے تین اثرات ہو سکتے ہیں: قیمتیں بڑھ سکتی ہیں یا کم ہو سکتی ہیں، لوگوں کی نوکریاں اثر انداز ہو سکتی ہیں اور شرح سود کے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹامر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کسی بھی ملک کے مقابلے امریکہ کے ساتھ سب سے زیادہ تعاون کرتا ہے مگر اس معاملے میں کوئی بھی اقدام قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو جوابی کارروائی کریں یا تحمل کی حکمت عملی اپنائیں۔ دوسرا راستہ بہتر ہے