غزہ (صباح نیوز) غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کے بعد اب تک 322 بچے شہید اور 609بچے زخمی ہوچکے ہیں ،جابحق ہونے والوں میں اکثریت بے گھر ہونے والے بچوں کی ہے جو خیموں یا تباہ شدہ مکانات میں رہ رہے تھے۔اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کے بعد غزہ میں گذشتہ دو ہفتوں میں کم از کم 322 بچے شہید ہو چکے ہیں۔یونیسیف کے مطابق اس دوران 609 بچے زخمی بھی ہوئے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھیرین ریسل کا کہنا تھا کہ ‘غزہ میں جنگ بندی کے بعد غزہ کے بچوں کو زندگی جینے کا اور اسے دوبارہ بحال کرنے کا موقع ملا تھا جس کی انھیں اشد ضرورت تھی۔”لیکن اب ایک بار پھر بچوں کو جان لیوا تشدد اور محرومی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔” اسرائیل نے 18مارچ کو غزہ میں ایک بار پھر کارروائیاں شروع کی تھیں اور الزام عائد کیا تھا کہ حماس نے جنگ بندی کو بڑھانے اور غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔دوسری جانب حماس نے دعوی کیا تھا کہ اسرائیل نے رواں برس جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں ‘بلا اشتعال بمباری’ دوبارہ شروع ہو چکی ہے اور 31مارچ سے قبل آخری 10 دنوں میں سینکڑوں بچے زخمی اورشہید ہوئے ہیں۔یونیسیف کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت بے گھر ہونے والے بچوں کی ہے جو خیموں یا تباہ شدہ مکانات میں رہ رہے تھے۔خیال رہے یونیسیف غزہ میں حماس کی زیرِ انتظام وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار استعمال کرتا ہے جبکہ اسرائیل ان اعداد و شمار کو تواتر سے غیرمستند قرار دیتا آیا ہے۔ اسرائیل نے تمام بین الاقوامی صحافی اداروں کے غزہ میں آزادانہ داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔یونیسیف کے مطابق غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد گذشتہ 18 مہینوں میں اطلاعات کے مطابق مجموعی طور 15ہزار بچے شہید اور 34ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔