موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ،حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے، مگر وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے،سپریم کورٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے سینئررکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالہ سے پالیسیوں پر مئوثر انداز میں عملدرآمد کے لئے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کے حوالہ سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے، مگر وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔ فائل کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے، پیچھا کئے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔ پراسیس کے تحت چلیں گے توجلد ازجلد ہوجائے گا، کچھ کیسز میں حکومتی پالیسی نرم بھی کی جاسکتی ہے۔

جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی جانب سے ماحولیاتی اتھارٹی میں فیصل امین گنڈاپور کو نامزد کیا گیا ہے جو وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے بھائی ہیں۔ ایسے لوگوں کواتھارٹی میں آنا چاہیئے جو کچھ کام کوآگے بڑھاسکیں نہ کہ صرف وہ اتھارٹی کے رکن ہوں۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے پبلک انٹریسٹ لاء ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے وفاقی پاکستان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہاتھارٹی 18ستمبر2024کو بن گئی تھی،چیئرمین ، ممبرز کی تعیناتی اور فنڈز کا ایشو ہے، چیئرمین اتھارٹی کی تعیناتی کے لیے دو مرتبہ پراسیس ہوا تاہم آخری منٹ پر معاملہ مکمل نہ ہوسکا، 14مارچ 2025کوچیئرمین اتھارٹی کی تعیناتی کے لئے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، فنڈز کو آپریشنل کرنے کے لئے قانون کاڈرافٹ بناکر وزارت قانون وانصاف کو بھجوادیا گیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ فائل کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے، پیچھا کئے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا، دومین چیزیں نہیں کررہے، سلیکشن کون کررہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شارٹ لسٹ کیے گئے 3 ناموں میں سے پہلے نمبر والے امیدوار کی دہری شہریت نکلی، حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی اعلی عہدے پر دہری شہریت کا حامل شخص تعینات نہیں کیا جائے گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لئے کوتعلیمی معیار کیا ہے، آپ کو چیتے کی طرح اس میں کام کرنا چاہیئے ، آپ کچھے کی طرح کام کررہے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس اعلی معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے، وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے  بتایا کہ صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہو چکے ہیں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ کے پی کے سے فیصل امین گنڈاپور کو ممبر موسمیاتی تبدیلی نامزد کیا گیا ہے، جو وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی ہیں، بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب کی جانب سے سیکرٹری ماحولیات کوممبر نامزدکیا گیا ہے۔جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ ایسے لوگوں کواتھارٹی میں آنا چاہیئے جو کچھ کام کوآگے بڑھاسکیں نہ کہ صرف وہ اتھارٹی کے رکن ہوں۔ چوہدری عامررحمان کاکہنا تھا کہ شارٹ لسٹنگ اور انٹرویوز کے بعد وزیر اعظم کولسٹ بھجوائی جائے گی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں، ان کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ صوبہ میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالہ سے اتھارٹی کے سربراہ کی کیاتعلیم ہے، کیاہرکسی کولگادیں، پتانہیں اُس کی مہارت ہوتی ہے کہ نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ کیا اتھارٹی کے رولز بن گئے ہیں؟  جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رولز کا مسودہ تیار ہوگیا ہے، منظوری کے لیے وزارت قانون بھیجا جائے گا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سال 2017 میں قانون بنا، اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے، صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے  ہیں، وہ سب کو علم ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ کتنی درخواستیں آئی تھیں اوراس مرتبہ کتنی درخواستیں آئی ہیں۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ذوالفقار یونس نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ پچھلی مرتبہ 752 درخواستیں آئی تھیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جن 3 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان میں باقی 2 ناموں پر غور کیوں نہیں ہوا؟پراسیس کے تحت چلیں گے توجلد ازجلد ہوجائے گا، کچھ کیسز میں حکومتی پالیسی نرم بھی کی جاسکتی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ اس کیس میں بنیادی حقوق کامعاملہ ہے، اب آئینی ترمیم بھی آگئی ہے۔ا س پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ باقی 2 امیدوار معیار پر مکمل پورا نہیں اترتے تھے، کچھ ایسے امیدوار بھی درخواستیں دیتے ہیں، جو بیرون ملک ہوتے ہیں، انہیں پاکستان آنے میں وقت لگتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل میاں سمیع الدین نے عدالت کو بتایا کہ یہ بنیادی حقوق کا کیس ہے، خالصتا ًپاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے، 2017  سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔بینچ نے حکومت پاکستان کو ماحولیاتی اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کے لئے ایک ماہ کاوقت دے دیا۔ بینچ نے قراردیا کہ صوبے بھی آکربتائیں کہ ممبرز کی نامزدگی کس بنیاد پر کی گئی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔ZS