قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا ملک بھر میں ٹول پلازوں کی صورتحال اور ناقص شاہراہوں کی تعمیر پر اظہار تشویش

اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے ملک بھر میں ٹول پلازوں کی صورتحال اور ناقص شاہراہوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔  چیئرمین کمیٹی اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ ملک کی شاہراہوں پر ٹول پلازوں کا کوئی موثر نظام موجود نہیں، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں، خاص طور پر نئے ٹول پلازوں پر صورتحال مزید خراب ہے۔

 اجلاس میں کمیٹی کے رکن رمیش لال نے انکشاف کیا کہ ایک بیوروکریٹ جو ریلوے کے مقدمات کا سامنا کر رہا تھا، اسے ڈیپوٹیشن پر وزارت مواصلات میں تعینات کر دیا گیا ہے۔  رکن کمیٹی نذیر احمد بگھیو نے کراچی میں سہراب گوٹھ کے قریب جاری تعمیراتی کام پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہاں پرانی گاڑیاں لا کر کھڑی کر دی جاتی ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے۔ کمیٹی کے اراکین نے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور کراچی کے دورے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے اعلان کیا کہ اگلا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت سے کراچی میں منعقد ہوگا۔

 سندھ سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے اراکین نے سندھ میں انٹرچینج نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا۔ رمیش لال نے حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک صوبہ ریوینیو دیتا ہے، اور آپ کے نااہل افسران اسے ہڑپ کر جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیہون شریف سے دادو جاتے ہوئے حالیہ دنوں میں دو بڑے حادثات پیش آ چکے ہیں۔ رمیش لال نے مزید الزام عائد کیا کہ مواصلاتی ترقیاتی منصوبے صرف پنجاب میں کیے جا رہے ہیں، جبکہ سندھ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ میں این ایچ اے کی بنائی گئی سڑک 26 دسمبر کو مکمل ہوئی اور 28 دسمبر کو ہی خراب ہوگئی جو ناقص تعمیرات کا واضح ثبوت ہے۔