پشاور(صباح نیوز) خیبر پختونخوا میں دینی شخصیات ،منبر ومحراب اور سکورٹی اداروں پر حملوں کی صورت میں بدامنی کی تازہ لہر کے پیش نظر، ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی کونسل کا ہنگامی اجلاس ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی صدر و امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا (وسطی) عبدالواسع کی زیر صدارت مرکز اسلامی پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی نائب صدر ڈاکٹر سید علی عباس چیرمین البصیرہ پاکستان،جے یو پی کے اویس احمد قادری ایڈوکیٹ،جمعیت اہلحدیث کے مقصوداحمد سلفی،مولانا ادریس خلیل،عالمی ختم نبوت کے امیر مفتی امتیاز احمد مروت،ہدیہ الہادی پاکستان کیمفتی معفرت شاہ،وحدت المسلمین پاکستان کے علامہ صابرعلی،شعیہ علماکونسل کے علامہ کاظم مطہری ،علامہ مرتضی قادری،سول سوسائٹی کے ڈاکٹر عتیق الرحمن اور جماعت اسلامی صوبہ وسطی کے سیکرٹری اطلاعات نورالواحدجدون سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا نے صوبہ خیبرپختونخوامیں بدامنی کی حالیہ لہر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں جاری بدامنی پر قابوپانے کے لئے یہاں کے تمام اسٹیک ہولڈرزاور مذہبی وسیاسی قیادت کو اعتماد میں لیکر حکومت ان کی تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں اپنی جاری پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔اجلاس کے بعد ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی صدر عبدالواسع نے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت ہمارا صوبہ بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ھے اور بدامنی کی اس لہر میں جید علما کرام،منبر ومحراب سمیت سیکورٹی پر مامور اداروں اور افراد کونشانہ بنایا جاریا ہے انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک سے ایک روز قبل ملک کے سب سے بڑے دینی درسگاہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جے یو آئی س کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی کو ٹارگٹ کیاگیا جبکہ گزشتہ روز صوبے کے ایک اور جید عالم دین مفتی منیر شاکر کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا اور ایک ہی دن کے اندر صوبے کے سات اضلاع میں ٹارگٹ کلنگ تھانوں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن سے عوام میں شدید تشویش اور اضطراب کی لہر پیداہوئی ہے اور عوام عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔
بدامنی کی ان واقعات پر حکومت مذمت کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں ۔انہوں نے کہا کہ بدامنی کے روٹ کاز کو تلاش کئے بغیر اس کا سدباب ممکن نہیں ھے لاپتہ افراد کا مسلہ حل طلب ہے جبکہ سیکورٹی چیک پوسٹوں پر عوام کے ساتھ ہتک آمیز روئے سے بھی عوام میں حکومت اور سیکورٹی اداروں کے خلاف نفرت جنم لے رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اندھا دھند آپریشنوں کے بجائے گفت وشنید اور افہام وتفہیم سے درپیش مسائل کو حل کریں کیونکہ ملڑی آپریشنوں اور بندوق کی نوک پر امن قائم نہیں ہوسکتا بیس سال سے پے درپے ملڑی آپریشنوں نے مسائل حل کرنے کے بجائے مذید بگاڑدیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی اولین ذمہ داری امن وامان کا قیام ہے۔جس کے لئے حکومت کو عملی اور سنجیدہ کوشیشیں کرنی چاہئے۔ملی یکجہتی کونسل کے تحت عید کے بعد صوبے کی سطح تمام دینی و سیاسی جماعتوں کی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں درپیش مسائل کے حل کیلئے لائحہ مرتب کیاجائے گا۔