اسلام آباد(صباح نیوز)وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اور ایفینیٹی، ایک نمایاں اے آئی ٹیکنالوجی فرم، کے وفد کے درمیان ملاقات ہوئی۔ وفد کی قیادت ایفینیٹی سافٹ ویئر سلوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او مسٹر جیروم وان کیپلس کر رہے تھے، جبکہ وفد میں ایفینیٹی کے سی ایف او ویڈلی ہاورڈ فنک، ایم ڈی و جی ایم ایفینیٹی پاکستان عثمان اصغر خان، اور سینئر نائب صدر گلوبل ایچ آر فخر اعجاز شامل تھے۔ملاقات میں پاکستان میں ایفینیٹی کی توسیعی کاروباری سرگرمیوں، ٹیلنٹ ہائرنگ، اور ٹیکس نظام سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مسٹر جیروم وان کیپلس نے ایفینیٹی کی آپریشنل تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کا تقریبا 80 فیصد آپریشنل سپورٹ عملہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں موجود ہے۔ انہوں نے کمپنی کی عالمی سطح پر توسیع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے صارفین کا دائرہ اب شمالی امریکہ، یورپ اور دیگر خطوں تک پھیل چکا ہے۔مسٹر کیپلس نے پاکستان میں دستیاب ہنر مند افراد، بالخصوص انجینئرز، کمپیوٹر سائنسدانوں اور ٹیکنالوجسٹوں کی صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ ایفینیٹی کو پاکستان میں اعلی معیار کی افرادی قوت دستیاب ہونے کا شاندار تجربہ رہا ہے، جس نے کمپنی کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے وفد کا خیرمقدم کیا اور ایفینیٹی کی ترقی اور پاکستان میں اس کی مسلسل سرمایہ کاری کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور آئی ٹی سے منسلک خدمات، زرعی شعبے کے ساتھ، پاکستان کے اہم ترقیاتی سیکٹرز میں شامل ہیں، جن کا منفرد فائدہ یہ ہے کہ ان کے زیادہ تر وسائل مقامی سطح پر دستیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت آئی ٹی اور زراعت کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزیر خزانہ نے وفد کو ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی، جن کا مقصد جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ٹیکس نظام کو مثر بنانا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ حکومت کا ہدف ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور غیر رجسٹرڈ شعبوں کو بھی اس میں شامل کرنا ہے، تاکہ زیادہ ٹیکس کے بوجھ تلے دبے طبقات، جیسے تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ سیکٹر، کو ریلیف دیا جا سکے۔
مزید برآں، وزیر خزانہ نے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنانے کی حکومتی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم میں فیلڈز کی تعداد کم کر دی گئی ہے، جس سے ٹیکس نیٹ میں زیادہ شمولیت متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نیا آسان ٹیکس ریٹرن نظام ستمبر میں نافذ کر دیا جائے گا، تاکہ آئندہ ٹیکس فائلنگ سیزن سے قبل اس کا نفاذ ممکن ہو سکے۔وزیر خزانہ نے ملاقات کے دوران پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام کے بارے میں بھی آگاہ کیا، جو بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کو ملک کے مالیاتی نظام میں ضم کرنے کے لیے ایک نئی حکومتی پہل ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اقدام پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل فنانس کے رجحانات کے مطابق رکھنے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنے میں مدد دے گا۔ملاقات کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ حکومت ایفینیٹی جیسے کاروباری اداروں کی مکمل معاونت جاری رکھے گی اور عوامی و نجی شعبوں کے درمیان مستقل شراکت داری کے ذریعے پاکستان میں ترقی و خوشحالی کو فروغ دیا جائے گا۔(aw)