غزہ میں نسل کشی پر معروف آرکیٹیکٹ یاسمین لاری کا اسرائیلی ادارے سے ایوارڈ اور1لاکھ ڈالر انعامی رقم لینے سے انکار

 اسلام آباد (صباح نیوز) معروف پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے اسرائیلی ادارے کی جانب سے سائنسی و سول خدمات کے اعتراف میں دئیے جانے والا ایوارڈ اور 1 لاکھ ڈالر انعامی رقم لینے سے انکارکردیا، انہوں نے ایک خط کے ذریعے اسرائیلی این جی او وولف فائونڈیشن کو آگاہ بھی کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کے سبب وہ یہ ایوارڈ وصول نہیں کرسکتی۔

نجی ٹی وی کے رابطہ کرنے پر کیلی فورنیا سے بذریعہ فون بات کرتے ہوئے یاسمین لاری کا کہنا تھا کہ وولف فائونڈیشن کا ایوارڈ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے باعث لینے سے انکار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ سے مذکورہ ادارے نے پہلے ای میل پھر فون کے ذریعے رابطہ کیا جس پر میں نے ان سے مذکورہ وجہ بتاتے ہوئے معذرت کی تاہم ادارے کا کہنا تھا کہ ہمارا اسرائیلی حکومت سے براہ راست تعلق نہیں ہم تو این جی او ہیں یہ ادارہ مجھے اسرائیل کے علاوہ یورپ یا امریکہ میں بھی ایوارڈ دینے کو تیار تھا لیکن میں نے انکار کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ادارہ مجھے ہیومینٹیرین فیلڈ میں ایوارڈ دینا چاہتا تھا لیکن ہم اسرائیلی ظلم پر خاموش ہیں لیکن جوبس میں ہوگا وہ ضرور کریں گے۔ یاسمین لاری نے نجی ٹی وی سے خط کا متن بھی شیئر کیا جس میں وولف فائونڈیشن کا ایوارڈ کے سلسلے میں نامزدگی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ باوجود اس کے کہ یہ ادارہ حکومت سے علیحدہ ہے تاہم غزہ میں جاری نسل کشی کے سبب وہ یہ ایوارڈ اور انعامی قبول نہیں کریں گی۔ میری لیے ہر طرح کا تشدد ناقابل قبول ہے جبکہ اس وقت بے گھر افراد کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔واضح رہے کہ یاسمین لاری اس وقت تدریس کے لیے کیلی فورنیا میں موجود ہیں اور مئی میں پاکستان واپس آئیں گی۔