لبریشن فرنٹ کی بھارتی وزیر خارجہ کے لندن بیان کی مذمت


اسلام آباد، نیویارک (صباح نیوز) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے جموں و کشمیر کے بارے میں حالیہ بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارتی وزیرخارجہ نے اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ایک تھنک ٹینک کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا”کہ بھارت نے دفعہ370کو ختم کیا اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں اقتصادی بحالی ،خوشحالی اور سماجی انصاف کے لیے اقدامات کئے۔ نیز کشمیریوں کی بھرپور شمولیت کے ساتھ انتخابات کرائے ہیں۔ بھارتی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ اب جب بھارت آزادکشمیرکو واپس لے لے گا تو پھر مسئلہ کشمیر مکمل طور پر حل ہوجائے گا۔”جے کے ایل ایف کے ترجمان اعلیٰ محمد رفیق ڈار نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں بھارتی وزیر خارجہ کے دعوؤں کو غیر معقول اور بے بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، بھارت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں دس لاکھ فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں ، جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدید ایک متنازعہ خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے متعدد قرار دادیں پاس کر رکھی ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیر کے متکبرانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنے قبضے میں لینے کے بھارتی دعوؤں کو ایک احمقانہ سوچ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تاریخی طور پر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ ترجمان کے بیان کے مطابق سفارتی سرگرمی کے دوران جے کے ایل ایف کے ممبر سپریم کونسل اور سابق صدر جے کے ایل ایف نارتھ امریکہ زون محمد حلیم خان ،زونل سیکرٹری اطلاعات راجہ مختار احمد پر مشتمل دو رکنی وفد نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم سے نیویارک، امریکہ میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

ترجمان نے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جے کے ایل ایف کے وفد نے سفیر سے اپنے کچھ سنگین سیاسی تحفظات اور آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت اور اس کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سیاسی رہنماوں کے ساتھ کیے جانے والے غیر منصفانہ رویے کے بارے میں آگاہ کیا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے لبریشن فرنٹ ساجد محمود صدیقی کا نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے کو حیران کن اور حیران کن قرار دیتے ہوئے، جے کے ایل کے وفد نے مطالبہ کیا کہ ان کا نام فہرست (ECL) سے جلد از جلد نکالا جائے ،ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد میں تبدیل کرنے اور ریاست کے کسی بھی قسم کی تقسیم جیسے حل کو مسترد کرتے ہوئے، جے کے ایل ایف کے وفد نے ملاقات کے دوران ان کے ساتھ تحریک آزادی سے متعلق کئی مسائل اٹھائے۔ بیان میں کہا گیا کہ سفیر نے صبر سے سننے کے بعد وفد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے تحفطات دور کریں گے’۔بیان میں کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں طلبا کے خلاف پولیس کارروائی کی بھی مذمت کی گئی اور طلبا کےجائز مطالبات کے پرامن حل کی اپیل کی گئی۔۔